حکومت کرناٹک کا فیصلہ، قلمکاروںکو دھمکیاں دینے پر بجرنگ دل لیڈر گرفتار
بنگلورو/ دھارواڑ۔ 31 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) حکومت کرناٹک نے آج یہ فیصلہ کیا ہیکہ کنڑاکے ممتاز ترقی پسند مفکر اور اسکالر ایم ایم کلبرگی کے قتل کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کردی جائے جبکہ ان کی آخری رسومات آج شام سرکاری اعزازات کے ساتھ دھارواڑ ٹاؤن میں ادا کردی گئی ۔ ریاست کے ثقافتی دارالحکومت دھارواڑ (شمالی کرناٹک) میں معقولیت پسند ادیب 77 سالہ کلبرگی کو ان کی قیامگاہ پر نامعلوم افراد کو گولی مارکر ہلاک کردینے کے ایک دن بعد کیس کی تحقیقات سی بی آئی سے رجوع کرنے ریاستی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے ۔ کابینہ اجلاس کے بعد وزیر قانون اور پارلیمانی امور مسٹر ٹی بی جیہ چندرا نے بتایا کہ یہ کیس سی آئی ڈی کے حوالے کرنے کے ساتھ ساتھ سی بی آئی سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاستی پولیس کی سی آئی ڈی ٹیم فی الفور تحقیقات کا آغاز کردے گی جبکہ سی بی آئی کو ایک ایک مراسلہ روانہ کردیا گیا ہے ۔ اگر وہ چاہے تو کسی بھی وقت تحقیقات کی ذمہ داری حاصل کرسکتی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ قبل ازیں ریاستی حکومت کی جانب سے حوالے کئے گئے کیسوں سی بی آئی نے مناسب پیشرفت نہیں کی ہے جس کے پیش نظر سی آئی ڈی کی تحقیقات کا بھی حکم دے دیا گیا ہے کیونکہ سی بی آئی کا انتظار نہیں کرسکتے۔ واضح رہے کہ 77 سالہ کلبرگی کولہا پور (مہاراشٹرا) کے معقولیت پسند گوئند پنسارے کے ہمخیال تھے جنہیں ماہ فروری میں اسی طرح سے موت کے گھاٹ اتاردیا گیا تھا جبکہ ہندوؤں کی مورتی پوجا کے بارے میں ان کے بعض ریمارکس پر وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی دائیں بازو کی تنظیمیں برہم تھیں۔ وہ ہمیشہ توہم پرستی کے خلاف بے باک تبصرہ کرتے تھے جس پر انہیں ہندو تنظیموں کے عتاب کا شکار بھی ہونا پڑا۔ دھارواڑ میں آج کلبرگی کے ہزارہا پرستاروں نے آخری دیدار کر کے خراج عقیدت پیش کیا ۔ بعد ازاں ان کی آخری رسومات ادا کردی گئیں۔ حملہ آوروں نے کل کلبرگی کے مکان پر دستک دی اور اپنے آپ کو ان کا شاگرد ظاہر کیا جیسے ہی انہوں نے دروازہ کھولا، ان کی پیشانی اور سینہ میں گولیاں پیوست کردیں۔ بعد ازاں وہ ہاسپٹل میں زخموں سے جائبرنہ ہوسکے۔ چیف منسٹر سدا رامیا نے دھارواڑ پہنچ کر کلبرگی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد کہاکہ اس حملہ کے پس پردہ جو بھی ہیں انہیں پکڑ کر قانون کے مطابق سزا دلوائی جائے گی۔ یہ دریافت کئے جانے پر اس واقعہ کا کوئی سراغ دستیاب ہوا ہے؟ وزیر داخلہ مسٹر کے جے جارج نے بتایا کہ تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور کیس کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جائے گی ہیں۔ دھارواڑ پولیس نے قتل کیس کی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ اس واقعہ سے کنڑا ادبی حلقوں میں سراسمیگی پھیل گئی ہے ۔ ہندو تنظیموں نے مورتی پوجا کے بارے میں کلبرگی کے بعض تبصروں کو توہین مذہب قرار دیتے ہوئے انہیں دھمکیاں بھی دی تھیں اور احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا ہے۔ مرکزی اور ریاستی ساہتیہ اکیڈیمی ، ایوارڈ یافتہ کلبرگی نے ایک بہتر ریاستی ترانہ کی تجویز پیش کی تھی۔ کلبرگی کے سنسنی خیز قتل کے بعد ریاستی پولیس سے بعض نامور ادیبوں بشمول گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ گریش کرناڈ اور ایس ایل بائبرپا کو سیکوریٹی فراہم کردی ہے جنہیں مختلف موضوعات پر اپنا نقطہ نظر پیش کرنے پر بعض گروپوں کی جانب سے برہمی کا سامناہے ۔ دریں اثناء دکھشنا کرناٹک ضلع میں بنتوال پولیس نے بجرنگ دل کے ایک مقامی کارکن کو گرفتار کرلیا ہے جس نے ٹوئیٹر پر ایک قلمکار کے ایس بھگوان کو بھگوت گیتا کے بارے میں نازیبا ریمارکس کرنے پر دھمکیاں دی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ بجرنگ دل کے معاون کنوینر بھویت شٹی کو اس کے خلاف ایک کیس درج کرنے کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے اور کومپو نگر میں واقع بھگوان کی قیامگاہ پر میسور پولیس نے سیکوریٹی بڑھادی ہے۔