حکومت کا اظہار تشویش ، محکمہ اقلیتی بہبود سے تجاویز کی طلبی ، غیر قانونی سرگرمیوں پر کارروائی کی گنجائش
حیدرآباد 6 اپریل (سیاست نیوز) حیدرآباد میں کنٹراکٹ میریجس اور قاضیوں کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تدارک کیلئے حکومت قانون سازی پر غور کررہی ہے۔ حالیہ عرصہ میں پرانا شہر میں قاضیوں کی بڑھتی غیر قانونی سرگرمیاں اور بیرونی شہریوں کے کنٹراکٹ میریجس کے واقعات میںاضافہ پر حکومت نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود سے تجاویز طلب کی گئیں تا کہ ان واقعات کی روک تھام کیلئے جامع قانون سازی کی جاسکے ۔ پولیس سے بھی واقعات کی تفصیلات اور ان سرگرمیوں کے تدارک کیلئے تجاویز حاصل کرتے ہوئے سخت سزاؤں کی گنجائش فراہم کی جائے گی ۔ واضح رہے کہ کنٹراکٹ میریجس میں ملوث قاضیوں اور درمیانی افراد کے خلاف کارروائی کیلئے موجودہ آئی پی سی ایکٹ کے تحت سخت قوانین نہیں ہیں جس کے باعث ملزمین باآسانی رہا ہوجاتے ہیں اور دوبارہ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہورہے ہیں۔ قاضیوں کے خلاف کارروائی کیلئے حکومت کے پاس علحدہ قانون موجود نہیں ، جس کے سبب اُن کی سرگرمیوں پر قابو پانے میں دشواری ہورہی ہیں ۔ حالیہ عرصہ میں پولیس نے کئی قاضیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں اور کنٹراکٹ میریجس انجام دینے کے سلسلہ میں گرفتار کیا تھا لیکن وہ مختصر عرصہ میں رہا ہوگئے ۔ عام طور پر ایک قاضی کے تحت کئی نائب قاضی موجود ہوتے ہیں جو اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ قاضیوں کی جانب سے اگرچہ ان سرگرمیوں کی تردید کی جارہی ہے تاہم یہ حقیقت ہے کہ بعض نائب قاضی نہ صرف اہم رول ادا کررہے ہیں بلکہ اُن کے درمیانی افراد سے روابط ہیں ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حال ہی میں بیرونی شہریوں کی کمسن لڑکیوں سے کنٹراکٹ میریج کے واقعات منظر عام پر آنے کے بعد حکومت نے علحدہ قانون سازی کا منصوبہ بنایا ہے۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اس سلسلہ میں حکومت کو تجاویز پر مشتمل نوٹ روانہ کیا۔ انہوں نے کمشنر پولیس حیدرآباد اور پولیس کے دیگر اعلی عہدیداروں سے اس طرح کے واقعات اور اُن کے تدارک کے سلسلہ میں تجاویز حاصل کرتے ہوئے حکومت کو رپورٹ روانہ کی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس محکمہ خود بھی چاہتا ہے کہ ان واقعات کی روک تھام کیلئے قانون سازی کے ذریعہ سخت سزاؤں کی گنجائش فراہم کی جائے ۔ حکومت کی جانب سے تجاویز کو قبول کرنے کے بعد آرڈیننس کی تیاری کا امکان ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ اس سلسلہ میں ماہرین قانون سے بھی مشاورت کی جارہی ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے قاضیوں کی سرگرمیوں پر قابو پانے کیلئے بعض رہنمایانہ خطوط وضع کئے ہیں تا کہ قاضیوں کو جوابدہ بنایا جاسکے۔ اس کے تحت قاضیوں کی میعاد کا تعین اور کسی بھی نائب قاضی کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر قاضی کے خلاف کارروائی کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ موجودہ صورتحال میں قاضیوں اور نائب قاضیوں کو جوابدہ بنانے کا کوئی نظم نہیںہے جس کے سبب اس طرح کی سرگرمیاں وقفہ وقفہ سے منظر عام پر آرہی ہیں۔محکمہ اقلیتی بہبود نے گذشتہ دنوں تلنگانہ میں بعض نئے قاضیوں کے تقررات عمل میں لائے جس کے تحت ان کی میعاد متعین کی گئی اور دیگر شرائط بھی عائد کئے گئے ہیں۔