خدمات کا بائیکاٹ، محکمہ کی خاموشی، ہڑتال میں شدت پر کام پر منفی اثر ممکن
حیدرآباد 12؍ اکٹوبر ( سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں تلنگانہ محکمہ برقی کے کنٹراکٹ ملازمین کی ہڑتال چوتھے دن میں داخل ہوچکی ہے ۔ محکمہ برقی کے کنٹراکٹ ملازمین کے خدمات کو باقاعدہ بنانے کے لئے ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 9 اکٹوبر سے جاری ہڑتال کے باوجود تا حال محکمہ کی جانب سے بات چیت کے لئے کوئی پیشرفت کا آغاز نہیں کیا گیا ہے ۔ حکومت نے کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن تین ماہ گذر جانے کے باوجود خدمات کو باقاعدہ بنانے میں کسی قسم کی پیشرفت نہ ہونے پر محکمہ برقی کے تقریباً دس ہزار ملازمین نے ہڑتال کا آغاز کرتے ہوئے تمام خدمات کا بائیکاٹ شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے فیوز آف کال بل کی ادائیگی کے علاوہ بعض دیگر خدمات متاثر ہوئی ہیں ۔ محکمہ برقی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کنٹراکٹ ملازمین کی ہڑتال سے محکمہ کی کارکردگی پر تا حال کوئی اثر نہیں ہوا ہے ۔ لیکن اگر ہڑتال کا سلسلہ مزید جاری رہا تو اس کے منفی اثرات محکمہ کے ساتھ ساتھ عوام پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں ۔ اعلی عہدیداروں نے ہڑتال میں شدت پیدا کرنے کے خلاف کنٹراکٹ ملازمین کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ہڑتال کو فوری ختم نہیں کرتے ہیںتو ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا آغاز کیا جائیگا ۔ عہدیداروں کے بموجب حکومت کی جانب سے کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے اعلان پر عمل آوری کے لئے ہڑتال کرنا اور حکومت کو مجبور کرنے کی کوشش کرنا درست نہیں ہے ۔ ہڑتالی ملازمین کا استدلال ہے کہ حکومت کی جانب سے متعدد مرتبہ صرف اعلانات کئے گئے ہیں جبکہ ان اعلانات پر عمل آوری نہیں کی جا رہی ہے اسی لئے وہ ہڑتال پر مجبور ہوئے ہیں ۔ کنٹراکٹ ملازمین کا کہنا ہے کہ سابق میں بھی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے علاوہ بینک کے ذریعہ تنخواہوں کی ادائیگی اور ہفتہ واری تعطیل کا مطالبہ کرتے ہوئے ملازمین نے بڑے پیمانے پر ہڑتال کی تھی لیکن حکومت اور اعلی عہدیداروں کے تیقنات کے بعد اس ہڑتال کو ختم کر دیا گیا تھا لیکن اگر عہدیداروں اور حکومت کی جانب سے اس مرتبہ بھی تیقنات کی بنیاد پر ہڑتال ختم کروانے کی کوشش کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں کنٹراکٹ ملازمین تماشائی نہیں رہیں گے بلکہ مزید خدمات کا بائیکاٹ اور غیر معینہ مدت کی ہڑتال میں شدت پیدا کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔