کنداکرتی کا انتخاب۔ مودی کو خوش کرنے کی پالیسی

حیدرآباد ۔ 9 مئی (این ایس ایس) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے تلنگانہ کی حد تک محدود رہنے والی تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) پارٹی کو راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی بی ٹیم قرار دیا ہے۔ وہ آج یہاں گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے مخاطب کرتے ہوئے کہا چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی دختر و رکن پارلیمنٹ مسٹر کے کویتا نے جمعہ کے دن نئی دہلی میں وزیراعظم ہند مسٹر نریندر مودی کے ساتھ ایک اجلاس میں شرکت کی۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہیکہ وہ تلنگانہ کو زعفرانی تلنگانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہیکہ کے کویتا نے وزیراعظم کو کنداکرتی موضع میں منعقد شدنی گوداوری پشکرم تقریب میں شرکت کیلئے مدعو کیا ہے اور انہوں نے مودی کو اس بات سے باور کروایا کہ مذکورہ موضع آر ایس ایس کے بانی کیشوبلی رام ہیڈگیور کا آبائی مقام ہے۔ مسٹر محمد علی شبیر نے مزید کہا کہ کانگریس دورحکومت میں آر ایس ایس اور سنگھ پریوار اپنی سرگرمیوں میں وسعت نہ دے سکے۔ تاہم تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت ریاست میں آر ایس ایس اور اس کے بانی سے قربت کی کوشش کررہی ہے۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے ٹی آر ایس کی سرگرمیوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ رکن پارلیمنٹ نظام آباد (ٹی آر ایس) مسز کے کویتا نے ابتداء سے ہی فرقہ پرستی اور متعصبانہ رویہ وطریقہ کار اختیار کر رکھا ہے۔ قائد اپوزیشن نے کے کویتا پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے بانی آر ایس ایس کے موضع کا سنسد آدرش گرام یوجنا کیلئے دانستہ طور پر انتخاب کیا ہے یہی نہیں بلکہ اس گاؤں میں آر ایس ایس اپنی شاکھا چلاتی ہے اور یہ آر ایس ایس کا مستحکم مقام بھی سمجھا جاتا ہے۔ محمد علی شبیر نے کویتا کو یاد دلایا کہ وہ اس بات کو فراموش کررہی ہیں کہ آر ایس ایس نے علحدہ تشکیل تلنگانہ کیلئے شدت کے ساتھ مخالفت کی تھی۔ 3 جنوری 2010ء کو الہ آباد کاشی پرانت یونٹ میں منعقدہ آر ایس ایس کے ایک اجلاس کے حوالہ سے قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے یاد دلایا کہ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے علحدہ تلنگانہ ریاست کے مطالبہ کو یکسر مسترد کردیا تھا کہ ریاست کی تقسیم ملک میں المناک ثابت ہوگا۔ اس کے باوجود ٹی آر ایس کے قائدین کے چندرشیکھر راؤ چیف منسٹر اور ان کی دختر رکن پارلیمنٹ نظام آباد نے ایک طرف اپنے آپ کو سیکولر ثابت کررہے ہیں تو دوسری جانب آر ایس ایس کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کوشاں ہیں۔ اس کیلئے بالخصوص ٹی آر ایس کی رکن پارلیمنٹ مسز کے کویتا ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہوئے گلابی جھنڈے کو زعفرانی بنا رہی ہیں۔