چلارہا ہے چاک کُمھار
چلارہا چاک کُمھار
کھیتوں سے ہے مٹی لاتا
گوندھ گوندھ کر اسے بناتا
رکھ دیتا اسے چاک پر
چھڑی لگاکر چاک گُھماتا
چلارہا ہے چاک کمھار
چلارہا ہے چاک کمھار
ناند بناتا ‘ گھڑے بناتا
اور سپاہی کھڑے بناتا
دیئے ‘ صراحی ‘ ہاتھی گھوڑا
کچھ چھوٹے کچھ بڑے بناتا
چلارہا ہے چاک کمھار
چلارہا ہے چاک کمھار
گھرچھانے کیلئے لگاتار
نریوں کھپڑوں کاانبار
چلارہا ہے چاک کُمھار
چلارہا ہے چاک کُمھار
کبھی دوڑ کر مٹی ڈھوتا
کبھی صاف کراسے بھگوتا
کبھی سکھاتا رہتا برتن
کبھی ’’آواں‘‘ میں رکھتا ہوتا
کرتا رہتا کام سدا وہ
نہیں کبھی رہتا بے کار
چلارہا ہے چاک کُمھار
چلارہا ہے چاک کُمھار
انور انصاری