رحمن جامی
دُنیا ساری مُٹھی میں ہے ہاتھ میں ہے کمپیوٹر
اَب تو بچو دیکھو تم ہر بات میں ہے کمپیوٹر
دوری ہو یا نزدیکی ہو ساتھ ہمارے یہ ہے
رشتے ناتے پاس ہیں سارے ساتھ میں ہے کمپیوٹر
اسکے بناء اب چَین نہیں ہے جیون کیسے بیتے
ہم ہیں مُسافر اور ہمارے ساتھ میں ہے کمپیوٹر
کوئی رُکاوٹ روک نہیں سکتی ہے اپنی ترقی
آندھی طوفاں اور بھری برسات میں ہے کمپیوٹر
اسکے بنا ہم جی نہیں سکتے سانسیں اس سے بندھی ہیں
سچے جھوٹے اچھے بُرے حالات میں ہے کمپیوٹر
صبح و شام ادھورے سے ہیں یہ ہے جیون ساتھی
رات اور دن کے سارے ہی اوقات میں ہے کمپیوٹر
جامی صاحب ہم بھی ان کے ساتھی کہلاتے ہیں
چاند ستاروں کی بھی حسیں بارات میں ہے کمپیوٹر