کولکتہ۔ /6ستمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) اسکولی بیاگس میں کتابوں کے بوجھ سے 7-13 سال کی عمر کے تقریباً 68فیصد بچے نہ صرف پیٹھ کے درد سے متاثر ہیں بلکہ انہیں کوبڑا بننے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔اسوسی ایٹ چمیبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے محاذی ادارہ ہیلت کیر کمیٹی کے حالیہ ایک سروے میں میں پتہ چلا ہے کہ ملک گیر سطح پر 13سال کی عمر کے 68فیصد اسکول بچے ہلکے پیٹھ کے درد سے متاثر ہیں جو کہ شدید درد میں تبدیل ہوکر کومب کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ سروے میں یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ19 سال کی عمر کے 88فیصد طلباء اپنے وزن سے 45فیصد زائد بوجھ ڈھوتے ہیں جن کے بیاگس میں آرٹ کٹ، اسکیٹس، ٹیک ونڈو اکیوپمینٹ، سیویم بیاگ، کرکٹ کٹ ہوتے ہیں ۔ حد سے زیادہ بوجھ اٹھانے کے باعث ان کی ریڑھ کی ہڈی متاثر اور کوبڑا بن جانے کا اندیشہ ہوگیا ہے۔ اسوچم ہیلت کیر کمیٹی کے صدر نشین بی کے راؤ نے بتایا کہ چلڈرنس اسکول بیاگ ایکٹ 2006 کے مطابق اسکول بیاگ ، بچہ کے وزن سے 10فیصد زائد نہیں ہونا چاہیئے جبکہ قانون میں وضاحت کردی گئی ہے کہ نرسری کنڈر گارڈن طلباء کو بیاگ رکھنے پر پابندی ہوگی اور اسکول انتظامیہ کو چاہیئے کہ بیاگ پر رہنمایانہ خطوط جاری کرے اور یہ ہدایت دی گئی ہے کہ ریاستی حکومت اسکولوں میں مناسب لاکرس فراہم کرے ، سروے میں بتایا گیا کہ چھوٹی سی عمر میں بڑا بوجھ اٹھانے سے پیٹھ کا درد ، ذہنی تناؤ اور بچے کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔ اگربچہ کی اس عمر میں پیٹھ کا درد شروع ہوجائے تو زندگی بھر برقرار رہنے کا امکان رہتا ہے۔ مذکورہ سروے ملک کے 10بڑے شہروں بشمول دہلی، کولکتہ، چینائی، بنگلور، ممبئی، حیدرآباد، پونے ، احمد آباد، لکھنؤ، جئے پور اور دہرادون میں کیا گیا جس میں 2500 طلباء اور1,000 والدین سے انٹرویو لیا گیا اور کہا کہ طلباء کی کی اکثریت یہ شکایت کی ہے کہ ان کے بچے یومیہ 8تا 10گھنٹوںکیلئے تقریباً 20-22 کتب اور کاپیاں لے جاتے ہیں۔