کیس کو دبانے کیلئے 25 لاکھ روپئے کی مانگ، پولیس ہر زاویہ سے تحقیقات میں مصروف
حیدرآباد۔/25 ستمبر، ( سیاست نیوز) غریبوں کی زمینات پر ناجائز قبضے، سودی کاروبار ، حوالہ کاروبار میں ملوث ہونے اور دیگر کئی بدعنوانیوں میں سرگرم مسلم قیادت کے کارندے اب مسلمانوں کی کمسن لڑکیوں کے عصمت کے معاملہ میں بھی دلالی کرنے لگے ہیں۔ افسوسناک واقعہ یہ ہے کہ اذان انٹر نیشنل اسکول ٹولی چوکی میں 4 سالہ کمسن طالبہ کی عصمت ریزی کے معاملہ کو دبانے کیلئے مقامی جماعت کے سیاسی کارندوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ اسکول انتظامیہ سے رقمی معاملت کرتے ہوئے اس کیس کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ ایک جماعت کے رکن اسمبلی نے 25 لاکھ روپئے کے عوض اس معاملہ کو ختم کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن یہ معاملت نہیں ہوسکی۔ جس کے بعد ایک قائد نے متاثرہ افراد کو کمشنر پولیس اور ایک ضلع کلکٹر سے نمائندگی کرنے کے بہانے اسکول انتظامیہ کو بلیک میل کیا۔ عصمت ریزی کیس کے گرفتار ملزم محمد جیلانی کو پولیس نے 6 دن کی تحویل میں لے کر تحقیقات کا آغاز کیا ہے جس میں حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں اور باور کیا جاتا ہے کہ پولیس کو یہ اطلاع ملی ہے کہ عصمت ریزی کیس کی سودے بازی کی کوشش کی گئی۔ پولیس گولکنڈہ اس کیس کی ہر زاویہ سے تحقیقات کررہی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایک قائد نے کمشنر پولیس سے اذان انٹر نیشنل اسکول معاملہ کی تحقیقات سنٹرل کرائم اسٹیشن کے حوالے کرنے کی نمائندگی کی تھی لیکن اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ عصمت ریزی معاملہ میں مقامی جماعت کے کارندوں کے مشتبہ رول پر مقامی عوام میں شدید برہمی پائی جاتی ہے اور عوام کو یہ اطلاع ہے کہ اس معاملہ میں سودے بازی کی کوشش جاری ہے۔ مقامی جماعت کے کارندوں نے برہم عوام کے غصہ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے متاثرہ افراد کو میڈیا کے سامنے ان کے حق میں بیان دینے کیلئے مبینہ طور پر مجبور کیا ہے۔’’ +4 چور‘‘ ٹی وی پر بھی کمسن طالبہ کی عصمت ریزی کیس میں متاثرہ لڑکی کی بھرپور قانونی مدد کرنے کا بھی پروپگنڈہ کیا جارہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اسکول انتظامیہ سے معاملت کرتے ہوئے متاثرین کو کسی قسم کی راحت نہیں پہنچائی گئی اور نہ ہی لڑکی کیلئے طبی اخراجات کا بندوبست کیا گیا۔