لاچاری پر علاج سے قاصر ، جمع پونجی بھی ختم ، بے یار و مددگاری پر غیبی امداد کے منتظر
حیدرآباد /2 نومبر ( سیاست نیوز ) ہر انسان کی سب سے بڑی دولت اس کی صحتمندی ہوتی ہے ۔ اگر خدا کی یہ نعمت کسی سے چھین جائے تو اس کی اہمیت اس انسان کو ہوتی ہے جو خدا کی اس بہترین نعمت سے محروم ہوتا ہے اور اس محروم انسان کے اگر چھوٹے بچے ہوں تو وہ انسان ان معصوم بچوں کے مستقبل کو لیکر اور زیادہ بیمار ہوجاتا ہے ۔ سماج کے ہر فرد کو کوئی نہ کوئی مرض لاحق رہتا ہے اور جو مرض کے علاج کی استطاعت رکھتا ہے وہ تو علاج کراسکتا ہے مگر ہمیں سماج کے اس مریضوں کا خیال کرنا بھی ضروری ہے جو تنگدستی ، معاشی مجبوری ، لاچاری عدم استطاعت کی وجہ سے مرض کی شدت سے زمین پر ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دنیائے فانی سے رخصت ہوجاتے ہیں یا شدت مرض میں مبتلا ہوکر اپنے معصوم بچوں کو دیکھ دیکھ کر آنکھوں سے آنسو بہانے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے ہیں ۔ ایسا ہی ایک واقعہ ضلع جگتیال کے منڈل دھرماپوری کے موضع برگوپلی کے رہنے والے سادانی راجیا ، کومورماں میاں بیوی ناگیش 6 سالہ اور 6 ماہ کی دو جڑواں آلیا ، اور اس کی اہلیہ کا ہے ۔ راجیا چرواہا ہے جس سے حاصل ہونے والے روزگار سے اپنے اہل خانہ کی دیکھ بھال کر رہا ہے 40 دن قبل اس کی اہلیہ 6 ماہ کی جڑواں بچیوں کو دودھ پلاتے ہوئے اچانک زمین پر گر گئیں اور اس وقت گھر آنے والے شوہر نے اہلیہ اٹھانے کی بہت کوشش کی مگر ناکام رہا ہاتھ پیر سرد ہوگئے تھے اور زبان سے آواز نہیں نکل رہی تھی تو شوہر راجیا نے کریم نگر کے ایک خانگی دواخانہ سے رجوع کیا جہاں ڈاکٹرس نے معائنہ کے بعد یوروپیرالسیس مرض لاحق ہونے کا انکشاف کیا اور علاج کیلئے 5 لاکھ سے زائد خرچ کیا جہاں ایک ایک انجکشن 18,300 روپئے کے روزانہ 4 انجکشن لگائے گئے ۔ اس طرح لگاتار پانچ دن انجکشن دینے کے باوجود صحت میں کوئی فرق نہیں آیا اور 20 دن تک دواخانہ میں ہی علاج کروایا مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا اور راجیا کے پاس علاج کیلئے روپیہ نہ ہونے کی وجہ سے اپنی بیوی کو واپس گھر منتقل کردیا ۔ مریضہ کے شوہر راجیا نے بتایا کہ علاج کیلئے میرے پاس موجود 55 بھیڑ بکریوں کو فروخت کردیا جو میرے روزی روٹی کا واحد ذریعہ تھا اور اب میرے پاس علاج کیلئے بالکل پیسہ نہیں ہے اور میری 6 ماہ کی دو جڑواں دودھ پیتی بچیاں اور ایک 6 سالہ لڑکا ہے ۔ ذرائع آمدنی ختم ہوجانے اور بیوی اچانک بیمار ہوجانے کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہوں سماج کے اہل خیر حضرات سے گذارش کی کہ وہ ان معصوم بچیوں کے ساتھ اظہار شفقت اور اظہار یگانگت کرتے ہوئے علاج میں مدد کریں ۔