کلیانی نواب کی دیوڑھی سے محکمہ آثار قدیمہ کی بے اعتنائی

بجٹ کی منظوری کے بعد کام کا عدم آغاز
حیدرآباد ۔ 24 ۔ مارچ : ( نمائندہ خصوصی ) : تلگو دیشم اور پھر کانگریس حکومت کی جانب سے اقلیتوں اور خصوصا مسلمانوں کے تعلق سے وعدوں کی ایک طویل فہرست دیکھنے کو ملی ہے جب کہ برسر اقتدار ٹی آرایس حکومت کی جانب سے بھی کئی وعدے تو ہوچکے ہیں لیکن یہ وعدے وفا کب ہوں گے یہ کوئی نہیں بتا سکتا ۔ لگتا ہے کہ ٹی آر ایس بھی سابق حکومتوں کی ڈگر پر چل رہی ہے کیوں کہ مغل پورہ بی بی بازار چوراہا کی سمت کچھ دوری پر موجود کلیانی نواب کی دیوڑھی اور کلیانی نواب کا مقبرہ انتہائی خستہ حالت میں ہے جو دراصل آثار قدیمہ کی جانب سے لاپرواہی کا نتیجہ ہے ۔ مغل اور آصف جاہی طرز کے فن تعمیر کی یہ شاہکار تاریخی عمارت کے لیے سابق میں مرکز کی جانب سے مرمت اور نگہداشت کے لیے 8 کروڑ روپئے منظور کئے گئے تھے لیکن اس آثار قدیمہ اور فن تعمیر کی شاہکار عمارت کی مرمت اور تاریخی ورثہ کی بقاء کے لیے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا ہے ۔ سیاح جو کہ حیدرآباد میں چارمینار اور مکہ مسجد کے بعد اس تاریخی عمارت کا رخ کرتے ہیں لیکن ارباب مجاز کی بے حسی سے بیرون ممالک میں بھی شہر کے غیر ذمہ دارانہ مزاج کے چرچے ہورہے ہیں ۔ شہر حیدرآباد میں بیسوں تاریخی عمارتیں ایسی ہیں جن کی حفاظت ٹی آرایس حکومت کی ذمہ داری ہے اور ان ہی عمارتوں میں کلیانی نواب کا مقبرہ بھی ہے جو کہ فوری طور پر توجہ کا متقاضی ہے جس کی مناسب بجٹ کے ساتھ عظمت رفتہ بحالی کے اقدامات کئے جانے چاہئے کیوں کہ اس مقبرے کے متعلق تساہل اور لاپرواہی تاریخی وراثت سے محرومی کی اہم وجہ بن سکتی ہے ۔