کلبھوشن جادھو کے خلاف مقدمہ ‘ شفاف ‘ انداز میں چلایا گیا

جادھو کا اقبالی بیان ‘ پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے ہندوستانی رول کا ثبوت۔پاکستان

اسلام آباد 27 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان نے آج کلبھوشن جادھوکو سنائی گئی سزا پر اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے اور کہا کہ فوجی عدالت نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ ثبوت و شواہد کی بنیاد پر ہے اور اس کے خلاف مقدمہ شفاف انداز میں چلایا گیا ہے ۔ پاکستان نے یہ وضاحت اس وقت کی جبکہ ہندوستان نے کل ہی ایک اپیل سابق ہندوستانی بحریہ عہدیدار جادھو کی والدہ کی جانب سے ایک اپیل اس کے حوالے کی تھی ۔ پاکستان کی فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے جادھو کو موت کی سزا سنائی گئی ہے ۔ جادھو کی والدہ نے اپیل عدالت سے خواہش کی ہے کہ ان کے فرزند کے خلاف سزائے موت کو کالعدم قرار دیا جائے ۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نفیس ذکریا نے ادعا کیا کہ جادھو کے خلاف جاسوسی کے الزام میں ملک کے قانون کے مطابق انتہائی شفاف انداز میں مقدمہ چلایا گیا تھا ۔ ریڈیو پاکستان نے نفیس ذکریا کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا کہ جادھو کی سزا مخصوص شواہد کی بنیاد پر ہے اور اس میں اس کااقبالی بیان بھی شامل ہے ۔ اس کے اس بیان کی بنیاد پر ہی ملک میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جاسکی ہے ۔ ذکریا نے یہ ریمارکس اپنی پریس بریفنگ میں کئے جبکہ ایک دن قبل ہی جادھو کی والدہ کی جانب سے اپیل کو پاکستانی خارجہ سکریٹری تہمینہ جنجوعہ کے حوالے کیا گیا تھا ۔ ہندوستانی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے نے یہ اپیل حوالے کی تھی ۔ انہوں نے جادھو کی والدہ کی ایک درخواست بھی حوالے کی تھی جس میں خواہش کی گئی تھی کہ جادھو کی رہائی کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سے مداخلت کی جائے ۔ جادھو کی والدہ نے اپنے فرزند سے ملاقات کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے ۔ جادھو کو جاریہ ماہ کے اوائل میں پاکستانی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ہندوستان نے اس پر شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا اور پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس سزا پر عمل کرتا ہے تو اسے اس کی عواقب کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔ ہندوستان کا کہنا تھا کہ جادھو کی سزا پر اگر عمل آوری کی جاتی ہے تو اسے ہندوستان طئے شدہ قتل سمجھے گا ۔ نفیس ذکریا نے کہا کہ جادھو کے بیان سے ‘ پاکستان میں دہشت گردی کے فروغ میں ہندوستان کا رول واضح ہوگیا ہے ۔ یہ بیان ‘ ہندوستان کے خلاف ناقابل تردید ثبوت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے خلاف پاکستان کے پاس دوسرے ثبوت بھی موجود ہیں۔