ریاض: تحران او ردوحہ کے ساتھ سعودی عربیہ کے مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوتا دیکھائی دے رہے ہے جب جاریہ سال مقدس فریضہ حج کی ادائی کے لئے ایرانی او رقطر عازمین جو1.7ملین پر مشتمل ہیں مقدس شہر مکہ پہنچ گئے ہیں۔قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات کو ختم کرنے کے بعد جون 5کو قطر کی سرحدوں کو بھی بند کردیا گیا تھا اس کے بعد بھی سعودی عرب نے 1,340قطری شہریوں کو حج کی منظوری دی۔
قبل ازیں دوحہ نے قطری عازمین کے لئے سعودی عرب کی جانب سے چارٹر ہوائی جہاز کی پیش کش کو مسترد کردیاتھا۔صالح الشیخ جو سعودی عرب کے اسلامی امور کے منسٹر ہیں نے کہاہے کہ مملکت بلاامتیاز قومیت ‘ نسل اور طبقے عازمین کی خدمت کریگا۔
سیاسی تناؤ مقدس فریضہ حج کی ادائی پر اثرانداز ہوتا دیکھائی د ے رہا ہے مگراس کی وجہہ سے جاریہ سال86500ایرانی عازمین کو مقدس شہر مکہ پہنچنے سے نہیں روکا جاسکا‘ سال2015میں مکہ مکرمہ کے اندر بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں2500لوگ بشمول400ایرانی عازمین فوت ہوگئے تھے جس کے بعد ایرانی عازمین پر امتناع عائد کردیاگیا تھا ۔
سعودی عرب نے اس سانحہ کا ذمہ دار ایرانی عازمین کو ٹھرایاتھا جبکہ ایران نے سعودی کی غفلت سے بھگدڑ کا واقعہ پیش آنے کا دعوی کیاتھا۔ جدہ نژادانٹرنیشنل اسلامی نیو ز ایجنسی نے کہاکہ عازمین بشمول یوکے25500روس20500یوایس اے17000فرانس10000اور دیگر ممالک سے مکہ مکرمہ پہنچ گئے ہیں۔
پہلی مرتبہ سعودی کی وزارت تعلیم نے نرسوں کو مقرر کیا ہے جو عازمین کے بچوں کی دیکھ بھا ل کریں گے‘ اس کے علاوہ 15000عہدیداروں کو بھی متعین کیاگیا ہے جو عازمین کو فریضہ حج کی ادائی میں رہبری کرتے رہیں گے۔سعودی ڈیفنس کے سربراہ سلیمان العمرو نے کہاکہ ہنگامئی صورت حال سے نمٹنے کے لئے 3000سے زائد مشین او رڈیوائز نصب کئے گئے ہیں۔سال2015حج کے دوران پیش ائے بھگدڑ کے واقعہ کے علاوہ مسجد الحرام میں کرین سانحہ کی وجہہ سے ایک سو سے زائد لوگ ہلاک ہوئے تھے