تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پر جموں و کشمیر اسمبلی میں ہنگامہ آرائی ، سجاد احمد کی گرفتار کا مطالبہ
جموں ۔ /29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر کے کشٹوار میں 2013 ء میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے مبینہ طور پر سابق ریاستی وزیر سجاد احمد کچلو اور کئی اعلیٰ عہدیداروں کو ماخوذ کیا ہے ۔ ان فسادات میں 4 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔ حکمراں بی جے پی ۔ پی ڈی پی اتحاد ارکان نے اپوزیشن نیشنل کانفرنس کو تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے کچلو گرفتار کی مطالبہ کیا ۔ ان فسادات کے دوران وہ کانگریس ۔ نیشنل کانفر نس حکومت نے مملکتی وزیر داخلہ تھے ۔ آج اسمبلی کی کارروائی کا جیسے ہی آغاز ہوا سرکاری بینچیس سے ارکان اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے سجاد احمد کچلو کے خلاف نعرے لگانا شروع کیا ۔ وہ اخباری اطلاعات کو نمایاں طور پر پیش کررہے تھے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ گاندھی کمیشن نے سجاد احمد کچلو ، اس وقت کے انسپکٹر جنرل پویس جموں راجیش کمار ، اس وقت کے ڈی آئی جی ڈوڈا ۔ کشٹوار رینج اشکور وانی اور سابق ڈپٹی کمشنر کشٹوار محمد سلیم کو ماخوذ کیا ہے ۔ وزیر قانون و پارلیمانی امور بشارت احمد بخاری نے کہا کہ پی ڈی پی ۔ بی جے پی حکومت نے ابھی جسٹس آر سی گاندھی کی رپورٹ کا جائزہ نہیں لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ ہمیں موصول ہوئی ہے لیکن بجٹ سیشن ہونے کی بنا ہم اس کا جائزہ نہیں لے سکے ۔ اس مسئلہ پر آج ایوان میں ہنگامہ آرائی دیکھی گئی ۔ اسپیکر کویندر گپتا نے کہا کہ اس مسئلہ پر بحث نہیں ہوسکتی کیونکہ سجاد احمد کچلو اب رکن نہیں رہے ۔ چنانچہ تمام ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے ۔ واضح رہے کہ کچلو کو عمر عبداللہ وزارت سے فسادات میں ملوث ہونے کے الزامات کی بناء برطرف کردیا گیا تھا ۔ /9 اگست 2013 ء کو عید کی نماز کے بعد فرقہ وارانہ جھڑپیں شروع ہوئیں جن میں کئی مکانات اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا تھا ۔