کشن باغ میں یکطرفہ پولیس کارروائی انتہائی قابل مذمت

گورنر صاحب، صدر راج کے تقاضے پورا کریں:جناب زاہد علی خاں
حیدرآباد۔14 مئی (سیاست نیوز) جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے پرانے شہر کے علاقہ کشن باغ میں پیش آئے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 10 سال قبل بھی اسی طرح کی صورتحال اس علاقہ میں پیدا ہوئی تھی، اور دو اقلیتی طبقات آپس میں متصادم ہوچکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج پیدا شدہ صورتحال سے مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو مواقع حاصل ہورہے ہیں۔ جناب زاہد علی خاں نے بتایا کہ جس طرح کی کارروائی آج پولیس کی جانب سے کی گئی وہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے متوفی افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ جس صورتِ حال کا مقابلہ کشن باغ کے علاقہ میں مسلمانوں نے کیا ہے، اس کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، چونکہ نہ صرف مکانات کو خاکستر کیا گیا بلکہ معاشی طور پر بھی نقصان پہونچانے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے اس طرح کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے کی گئی یکطرفہ کارروائی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس منصوبہ بند فساد کی سازش کا پتہ چلانے میں نہ صرف پولیس ناکام رہی ہے بلکہ فسادیوں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں پر بھی خاموش تماشائی بنی رہی۔ ایڈیٹر سیاست نے کہا کہ ریاست میں صدر راج نافذ ہے ایسی صورت میں گورنر آندھرا پردیش کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن و امان کی برقراری کے ساتھ ساتھ انصاف رسانی کے عمل کو یقینی بناتے ہوئے خاطی عہدیداروں اور فساد مچانے کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت گیر کارروائی کے ذریعہ صدر راج کے تقاضوں کو پورا کریں۔ جناب زاہد علی خاں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ امن امان برقرار رکھیں، افواہوں پر توجہ نہ دیں۔
کشن باغ کے علاقہ میں ہوئے واقعات کا اعادہ نہ ہوسکے اور عوام سے اپیل کی کہ
اس کے لئے عوام سے اس بات کی اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر توجہ نہ دیں بلکہ امن و امان کی برقراری کے ساتھ ساتھ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہر کی گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھنے میں معاونت کریں۔ جناب زاہد علی خاں نے مرکزی حکومت بالخصوص وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے اعلیٰ عہدیداروں سے اس بات کا مطالبہ کیا کہ وہ حیدرآباد میں پولیس فائرنگ کے واقعہ میں ملوث بارڈر سکیورٹی فورس جوان کی جانب سے کی گئی فائرنگ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کو یقینی بناتے ہوئے خاطی عہدیدار کے خلاف سخت گیر کارروائی کریں۔