راجناتھ سنگھ زیرقیادت کُل جماعتی وفد کا دورہ کشمیر ‘ علحدگی پسندوں کی مذمت : مرکزی وزیر داخلہ کا بیان
سری نگر ، 5 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ جموں وکشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تھا اور ہمیشہ رہے گا۔ کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں کی جانب سے کل جماعتی وفد کے چار ارکان سے ملاقات کرنے سے انکار پر مسٹر راجناتھ نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ارکان کو واپس بھیج کر ‘کشمیریت اور انسانیت’ کا مظاہرہ نہیں کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورتحال کو لیکر نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ پورا ملک بے حد سنجیدہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر بات چیت کے لئے نہ صرف مرکزی حکومت کے دروازے بلکہ روشن دان بھی کھلے ہیں۔ تاہم وزیر داخلہ نے کشمیر میں امن وامان کی بحالی کے لئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور اس میں کسی غیر کو شامل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ مسٹر راجناتھ سنگھ نے کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کے دوران زبردست مہلک ثابت ہونے والی چھرے والی بندوق کے متبادل کے طور پر ‘پاوا شیل’کے استعمال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہزار ‘پاوا شیل’ یہاں پہنچائے گئے ہیں۔ انہوں نے کشمیر میں امن اور معمول کے حالات کی بحالی کے لئے سبھی لوگوں کا تعاون طلب کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ مفتی کی قیادت والی ریاستی سرکار حالات میں سدھار لانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ مسٹر راجناتھ سنگھ نے اِن باتوں کا اظہار کل جماعتی وفد کی جموں روانگی سے قبل یہاں ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر داخلہ کی قیادت میں 26 رکنی کل جماعتی وفد اتوار کو یہاں پہنچا۔ اس وفد نے اتوار کو دن بھر اور پیر کو صبح گیارہ بجے تک یہاں شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کامپلکس (ایس کے آئی سی سی) میں وادی میں گذشتہ 57 روز سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص مختلف تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ مسٹر راجناتھ نے کہا کہ کل جماعتی وفد جس میں 20 سے زائد سیاسی جماعتوں کے 26 مندوبین شامل ہیں ، نے یہاں (سری نگر میں) 300 افراد پر مشتمل 30 سے زائد وفود سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ سبھی لوگوں اور وفود کے ساتھ ہوئی بات چیت بہت ہی اچھی رہی ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ریاستی گورنر این این ووہرا، ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور سرکاری افسران سے بھی ملاقات کی گئی۔ وادی میں ہڑتال، کرفیو اور سخت ترین بندشوں کا سلسلہ حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی 8 جولائی کو جنوبی کشمیر کے ککر ناگ میں فوج کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد سے جاری ہے ۔ اس دوران احتجاجی مظاہروں کے دوران فوج کے ہاتھوں 73 عام شہری مارے گئے جبکہ 9 ہزار زخمی ہوئے ۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران دو پولیس ملازمین ہلاک جبکہ ریاستی پولیس اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 4500 دیگر زخمی ہوگئے ۔انہوں نے کشمیر میں امن اور معمول کے حالات کی بحالی کے لئے سبھی لوگوں کا تعاون طلب کرتے ہوئے کہا محترمہ مفتی کی قیادت والی ریاستی سرکار حالات میں سدھار لانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف کونوں میں زیر تعلیم کشمیری طلباء کی مدد کے لئے نئی دہلی میں ایک نوڈل افسر مقرر کردیا گیا ہے ۔ مسٹر راجناتھ سنگھ نے اِن باتوں کا اظہار کل جماعتی وفد کی جموں روانگی سے قبل یہاں ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر داخلہ کی قیادت میں 26 رکنی کل جماعتی وفد اتوار کو یہاں پہنچا تھا۔ اس وفد نے اتوار کو دن بھر اور پیر کو صبح گیارہ بجے تک یہاں شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس (ایس کے آئی سی سی) میں وادی میں گذشتہ 57 روز سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص مختلف تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔مسٹر راجناتھ نے کہا کہ کل جماعتی وفد جس میں 20 سے زائد سیاسی جماعتوں کے 26 مندوبین شامل ہیں ، نے یہاں (سری نگر میں) 300 افراد پر مشتمل 30 سے زائد وفود سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ سبھی لوگوں اور وفود کے ساتھ ہوئی بات چیت بہت ہی اچھی رہی ۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ریاستی گورنر این این ووہرا، ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور سرکاری افسران سے بھی ملاقات کی گئی۔کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں کی جانب سے کل جماعتی وفد کے چار اراکین سے ملاقات کرنے سے انکار کرنے پرمسٹر تنقید کا نشانہ بنایا ۔ہوئے کہا کہ انہوں نے اراکین کو واپس بھیج کر ‘کشمیریت اور انسانیت’ کا مظاہرہ نہیں کیا۔
دہلی میں مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے اجلاس
جموں سے موصولہ اطلاع کے بموجب مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے کہاکہ وفد عنقریب لداخ کا بھی دورہ کرے گا۔ بعدازاں دہلی میں ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین کیا جائے گا۔ وہ ایک مختصر سی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ وفد نے اپنے دورہ کشمیر میں مختلف افراد اور گروپ سے اچھا تبادلہ خیال کیا۔ مختلف مسائل پر ان کے نظریات سے واقفیت حاصل کی۔ وفد کے کئی ارکان کو جموں و کشمیر کے بارے میں زیادہ واقفیت حاصل نہیں کی ۔ اس دورہ سے ان کو ریاست کی حقیقی صورتحال سمجھنے میں مدد ملی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جب بھی پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کے بارے میں مباحث ہوں گے ہمیں وفد کے رکن ارکان پارلیمنٹ سے بھرپور مدد ملے گی ۔ کل جماعتی وفد میں 20 سیاسی پارٹیوں کے قائدین شامل تھے۔