کشمیر کے سنگین حالات سرحد پار دہشت گردی کا نتیجہ نہیں : سرتاج عزیز

صدر ترکی اردغان کے ہمہ رخی بات کے مشورہ کا خیرمقدم
اسلام آباد ۔ 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج مسئلہ کشمیر کی  یکسوئی کے لئے صدر ترکی رجب طیب اردغان کے اس مشورہ کا خیرمقدم کیا جہاں موصوف نے کہا تھا کہ مسئلہ کی یکسوئی ہمہ رخی بات چیت کے ذریعہ ہونی چاہئے۔ یہ ایک ایسی پیشکش ہے جسے ہندوستان نے پہلے ہی مسترد کردیا ہے۔ اپنے دورہ ہند سے قبل ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران اردغان نے کہا تھا کہ کشمیر میں اب مزید انسانی جانوںکا ضیاع نہیں ہونا چاہئے بلکہ کوئی ایسا راستہ تلاش کرنا چاہئے جہاں ہمہ رخی بات چیت آسان ہوجائے جس کیلئے ترکی بھی بطور ثالث اپنی خدمات پیش کرنے تیار ہے۔ اردغان کے مشورہ کا پاکستان کے دفترخارجہ کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا اور کل رات ایک بیان جاری کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان اردغان کی پیشکش کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اردغان نے وزیراعظم ہند نریندر مودی سے کل ایک ایسے وقت ملاقات کی جب اردغان کے مسئلہ کشمیر پر کئے گئے تبصرہ کو ہندوستان میں پسند نہیں کیا گیا تھا کیونکہ تبصرہ ہندوستانی موقف کے مغائر تھا جہاں ہندوستان ہمیشہ سے یہ کہتا آرہا ہیکہ مسئلہ کشمیر صرف ہندوپاک کے درمیان دورخی مسئلہ ہے۔ اس میں کسی بھی تیسرے فریق کے شامل ہونے کی گنجائش نہیں۔ اردغان کو بھی یہ باور کروایا گیا کہ سرحد پار دہشت گردی ہی دراصل مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کی راہ میں زبردست رکاوٹ ہے۔ کشمیر میں آج انسانی حقوق کی جس طرح خلاف ورزی کی جارہی ہے اس نے ساری دنیا میں تشویش کی لہر دوڑادی ہے۔ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (OIC) اور عالمی برادری بشمول امریکہ بھی یہی چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کی بعجلت ممکنہ یکسوئی عمل میں آئے۔ پاکستان اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ مسئلہ کشمیر سرحد پار دہشت گردی کا نتیجہ ہے۔ وزیراعظم پاکستان کے امورخارجہ کے مشیر سرتاج عزیز نے آج ایک سخت بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دورخی بات چیت کا خیرمقدم کیا ہے۔ خصوصی طور پر وادی میں انسانی حقوق کی جس طرح پامالی ہورہی ہے اس کی روک تھام ہمارا اہم ترین فریضہ ہے۔ سرتاج عزیز نے صدر ترکی رجب طیب اردغان کے اس مشورہ کا بھی خیرمقدم کیا جہاں انہوں نے (اردغان) مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کیلئے ہمہ رخی بات چیت کی ضرورت پر زور دیا تھا۔