کشمیر میں 4زانیوں کو سزائے موت

سرینگر ۔/24اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) کپواڑہ میں ایک سیشن کورٹ نے آج8سال قبل ایک 13سالہ لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے الزام میں 4افراد کو سزائے موت سنائی ہے۔ جبکہ یہ لڑکی اسکول سے مکان واپس ہورہی تھی کہ اسے ہوس کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کیس کو شاذ و نادر قرار دیتے ہوئے پرنسپال ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کپواڑہ محمد ابراہیم وانی نے ملزمین صادق میر، اظہر احمد میر ساکن لینگیٹ کپواڑہ، موچی جہانگیر انصاری متوطن مغربی بنگال اور سریش کمار متوطن راجستھان کے خلاف سزائے موت دی۔ جنہوں نے کمسن طالبہ کی اجتماعی عصمت ریزی کے بعد گلا کاٹ دیا اور نعش دفن کردی تھی۔ عدالت میں جب 27جون 2007 کو پیش آئے کیس میں جج اپنا فیصلہ پڑھ کر سنارہے تھے تو اس وقت مقتولہ کے رشتہ داروں کی آہ وبکا سے جذباتی منظر دیکھے گئے۔ سزاء کی نوعیت پر بحث کی سماعت کے بعد عدالت نے سینئر پبلک پراسیکویٹر غلام محمد شاہ کی تجویزسے اتفاق کرلیا جنہوں نے اس کیس کو شاذ و نادر قرار دیتے ہوئے تمام 4ملزمین کو سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ 7سال طویل مقدمہ پر سماعت کے دوران 88 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔ مقتولہ لڑکی کے چاچا نے کہا کہ قتل کا واقعہ بھی جمعہ کو پیش آیا تھا اور ہمارے زخموں کا اندمال بھی جمعہ کو ہوا ہے اور یقینا ہمارے ساتھ مکمل انصاف کیا گیا ہے۔ انہوں نے طالبہ کی یاد میں شجاعت مندی کا ایوارڈ قائم کرنے پر ریاستی حکومت سے اظہار تشکر کیا۔ریاستی حکومت نے بہادری کا مظاہرہ کرنے پر بچوں کو ایوارڈ دینے کا سال 2012ء میں فیصلہ کیا تھا۔