سرینگر ۔ 21 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سخت گیر حریت کانفرنس کی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے بعد وادی کشمیر میں عام زندگی شدید طور پر متاثر ہوئی۔ حریت لیڈر سید علی شاہ گیلانی نے علحدگی پسند لیڈروں اور لوک سبھا انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کیلئے چلائی جارہی مہم میں شریک نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف بطور احتجاج بند کا اعلان کیا ہے۔ وادی کے بیشتر علاقوں میں اسکولس، کالجس، دکانات اور دیگر تجارتی ادارے بند رہے اور ساتھ ہی ساتھ عوامی ٹرانسپورٹ بھی سڑک سے غائب تھا جبکہ سرینگر سٹی میں خانگی گاڑیاں حسب معمول چلائی جارہی تھیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ متعدد مقامات پر جہاں عام زندگی درہم برہم ہوگئی تھی وہیں وادی کے کچھ دوردراز علاقوں میں دکانات کھلی رہیں۔ یاد رہے کہ جنوبی کشمیر میں 24 اپریل کو رائے دہی ہونے والی ہے جس کا بائیکاٹ کرنے علحدگی پسند لیڈر مہم چلارہے تھے جنہیں پولیس نے گرفتار کرلیا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ کشمیر میں ایک ہڑتال ختم نہیں ہوتی ہے تو دوسری ہڑتال کا اعلان ہوجاتا ہے۔ کبھی فوج کی فائرنگ میں کسی کی ہلاکت، کبھی کسی عصمت یرزی اور کبھی نوجوانوں کو شکوک و شبہات کی بنیاد پر گرفتار کرینا، یہ سب ہڑتال کی وجوہات بن جاتی ہیں۔ فی الحال پورے ملک کی طرح وادی میں بھی الیکشن کا بخار ہے لیکن حریت کانفرنس بائیکاٹ کا اعلان کرچکی ہے۔