صدر ریاست کا منصب بھی بحال کرنے کی کوشش کریں گے ، عمر عبداﷲ کا انتخابی ریالی سے خطاب
سرینگر ۔ یکم اپریل ۔(سیاست ڈاٹ کام) نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداﷲ نے آج کہاکہ اُن کی پارٹی جموںو کشمیر کی خودمختاری کو بحال کرنے کے لئے سخت جدوجہد کرے گی ، اس مساعی میں صدر ریاست (پریسیڈنٹ ) اور وزیراعظم (پرائم منسٹر) کے عہدوں کی بحالی شامل ہے ۔ این سی لیڈر کے اس بیان پر فوری ردعمل سامنے آیا اور خود وزیراعظم نریندر مودی نے تلنگانہ میں اپنی انتخابی ریالیوں سے خطاب کے دوران اس کی سخت مذمت کی ۔ شمالی کشمیر کے باندی پور میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب میں سابق چیف منسٹر عمر عبداﷲ نے کہاکہ اُن کی پارٹی جموں و کشمیر کے خصوصی موقف پر حملوں کی اجازت نہیں دے گی اور وہ سب کچھ واپس حاصل کرے گی جس پر غاصبانہ قبضہ ہوا ہے ۔ ان میں صدر ریاست اور وزیراعظم برائے ریاست جموںو کشمیر کے باوقار عہدے شامل ہیں۔ مودی نے عمر کے ریمارکس کی مذمت کی اور کانگریس و اپوزیشن کے عظیم اتحاد کی پارٹیوں سے اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا کہ آیا وہ خودمختاری کے مسئلہ پر نیشنل کانفرنس لیڈر کی حمایت کرتے ہیں ؟ عمر عبداﷲ نے اپنی ریالی میں کہا کہ یونین آف انڈیا کے ساتھ ریاست کا الحاق مختلف دستوری ضمانتوں کے عوض میں ہوا تھا جنھیں اگر متاثر کیا گیا تو ہم الحاق کے بارے میں سخت سوالات اُٹھائیں گے ۔ ’’ہم ہندوستان کی کوئی اور ریاست کی مانند نہیں ہے ۔ ہر دیگر ریاست یونین آف انڈیا کے ساتھ ضم ہوگئی ۔ ہم نے یونین کے ساتھ بعض شرائط پر ہاتھ ملائے جو دیگر ریاستوں نے نہیں کیا ۔ کیا کوئی اور ریاست کا اپنا پرچم اور دستور ہے ؟ انڈین یونین کے ساتھ ہمارا جڑنا بعض شرائط کے تابع ہے ‘‘۔ عمر نے کہاکہ 70 سال بعد بھی ریاست کے خصوصی موقف کی مخالفت کرنے والی قوتیں وہ شرائط سے انحراف کی کوشش کررہی ہیں ۔ مودی کے مذمتی بیان پر ردعمل میں عمر نے کوئی اثر قبول کئے بغیر ٹوئٹ کیا کہ اُنھیں اپنے موقف کی تائید کیلئے دیگر پارٹیوں کی ضرورت نہیں ہے اور کہا کہ اُن کی پارٹی ہمیشہ الحاق کی حقیقی شرائط کی بحالی پر قائم رہی ہے ۔