کشمیر میں ماتمی جلوس پر پھر پابندی، عزاداروں کیخلاف آنسو گیس کا استعمال

سری نگر،29ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر حکومت کے دعوے کہ کشمیر میں محرم کے جلوسوں پر کسی بھی قسم کی پابندی عائد نہیں ہے اس کے محض دو روز بعد کشمیر انتظامیہ نے جمعہ کے روز گرمائی دارالحکومت سری نگر کے آٹھ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سیکورٹی پابندیاں عائد کرکے سیول سکریٹریٹ سے کچھ دوری پر واقع گروبازار علاقہ سے برآمدہونے والے 8 ویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوس کو مسلسل 28 ویں دفعہ برآمد ہونے سے روک لیا۔ اگرچہ سینکڑوں عزاداروں نے سیکورٹی پابندیاں توڑتے ہوئے اس تاریخی ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوشش کی، لیکن سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور شدید لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ درجنوں عزاداروں کو تحویل میں بھی لیا گیا۔ یو این آئی کے نامہ نگار کے مطابق سیکورٹی فورسز نے ڈلگیٹ علاقہ میں جمع ہونے والے عزاداروں کے خلاف آنسو گیس کے متعدد گولے داغے اور شدید لاٹھی چارج کیا۔ بتہ مالو اور تاریخی لال چوک میں جمع ہونے والے عزاداروں کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق مولانا آزاد روڑ پر بھی آنسو گیس کے کچھ گولے داغے گئے ۔ سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں متعدد عزاداروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے 27 ستمبر کو اخباری بیان میں کہا تھا کہ سرینگر سے شائع ہونے والے ایک انگریزی روز نامہ میں گمراہ کن رپورٹ شائع ہوئی ہے ۔ کشمیر میں محرم کے جلوسوں پر کسی بھی قسم کی پابندی عائد نہیں ہے۔ اس بیان سے یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ وادی میں 27 برس کے وقفہ کے بعد 8 ویں اور 10 ویں محرم کے ماتمی جلوسوں پر کوئی قدغن عائد نہیں کی جائے گی، لیکن حکومتی دعویٰ محض ایک سراب ثابت ہوا اور سری نگر میں ایک بار پھر پابندیاں عائد کرکے 8 ویں محرم کے تاریخی ماتمی جلوس کو برآمد ہونے سے روک لیا گیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اگرچہ جمعہ کو درجنوں عزادار بتہ مالو اور تاریخی لال چوک میں نمودار ہوئے اوریا حسین یاحسین، یا عباس یا عباس کی صدائیں بلند کرتے ہوئے ڈلگیٹ کی طرف بڑھنے لگے لیکن سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے انہیں منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور ان میں سے متعدد افراد کو آگے بڑھنے سے روکتے ہوئے حراست میں لے لیا۔ کشمیر میں سری نگر کے گروبازار اور آبی گذر (تاریخی لال چوک) علاقوں سے برآمد ہونے والے 8 ویں اور 10 ویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوسوں پر ریاست میں عسکریت پسندی کے آغاز یعنی 1989سے پابندی عائد ہے ۔ اِن دو تاریخی ماتمی جلوسوں پر 1989 میں اُس وقت کے ریاستی گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کردی تھی۔

اجمیر کی درگاہ میں رسم مہندی کا جلوس
اجمیر، 29 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) راجستھان میں اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ میں جاری محرم کے عرس کے دوران آج صبح چاربجے مہندی کا جلوس عطائی چوک پہنچا۔ یہ جلوس کل دس بجے بعد درگاہ کے نظام گیٹ سے شروع ہوکر پوری رات چل کر عطائی پہنچا جہاں مہندی کی رسم ادا کی گئی۔ مہندی کی رسم حضرت امام حسین کے بیٹے حضرت قاسم حسن کی یاد میں کی جاتی ہے جب کہ وہ دولہا بنے کربلا میں شہید ہوئے تھے ۔ اس سے پہلے جھنڈے کا جلوس نکالا گیا تھا۔ مولانا مختار اشرف کے مطابق کربلاکا واقعہ سچائی کے لئے کچھ قربان کردینے کا پیغام دیتا ہے ۔ خیال رہے کہ کل 30ستمبر کو چھوٹا اور یکم اکتوبر کو ننگی تلواروں کا جلوس نکالا جائے گا۔
اس کے لئے پولیس اور انتظامیہ نے منظوری دے دی ہے ۔