سری نگر ، 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر میں عیدالفطر کی تقریب سعید انتہائی مذہبی جوش و خروش اور تزک و احتشام کے ساتھ منائی گئی۔ تاہم موصولہ اطلاعات کے مطابق نماز عیدین کے اجتماعات کے بعد قریب ایک درجن مقامات پر آزادی حامی لوگوں اور سیکورٹی فورسزکے مابین پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں قریب دو درجن افراد بشمول سیکورٹی فورس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔وادی میں پیر کے روز عیدالفطر کے پیش نظر ریل سروس کے ساتھ ساتھ گرمائی دارالحکومت سری نگر اور پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے درمیان چلنے والی ہفتہ وار ‘کاروان امن’ بس سروس معطل رہی۔ اس دوران وسطی ضلع بڈگام کے کرمشورہ میں ایک 17سالہ نوجوان منیر احمد بٹ مقامی عیدگاہ میں شامیانہ نصب کرنے کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ سرکاری ذرائع نے تاہم بتایا کہ بیشتر مقامات پر نماز عیدین کے اجتماعات پرامن طور پر اختتام کو پہنچے ۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق عیدالفطر یا چھوٹی عید کے اس سلسلے میں وادی کے طول وعرض کی مساجد، عیدگاہوں اور امام بارگاہوں میں عیدین کی دوگانہ نماز کے روح پرور اجتماعات منعقد ہوئے ۔ عیدالفطر کے ان روح پرور اجتماعات میں وادی میں مکمل امن وامان کی بحالی، ترقی اور خوشحالی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ وادی کشمیر میں نماز عید کے سب سے بڑے اجتماع پائین شہر میں واقع تاریخی عیدگاہ اور شہر آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوئے جہاں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے نماز عید ادا کی۔ تاہم انتظامیہ نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر سیول لائنز کے ٹی آر سی گراؤنڈ اور پائین شہر کے رڈپورہ میں نماز عید کے اجتماعات کے انعقاد کی اجازت نہیں دی۔