کشمیر میں سیلاب ، جہلم کا خطرہ کے نشان سے اوپر بہاؤ

سرینگر ۔ 4 ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) شہر سرینگر میں آج سیلاب کی چوکسی کا اعلان کردیا گیا جبکہ دریائے جہلم خطرے کے نشان سے اوپر بہنے لگا ۔ مسلسل بارش کے نتیجے میں یہ صورتحال پیدا ہوئی ۔ جنوبی کشمیر کے اضلاع اننت ناگ اور کلگام میں 23 دیہات زیرآب آگئے ۔ دونوں اضلاع بدترین متاثرہ اضلاع ہیں۔ ضلع بڈگام کے علاقہ ابورہ میں دو افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے ۔ جنوبی کشمیر میں سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے تقریباً 100 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔ شہر سرینگر کے چند علاقہ جو دریائے دودھ گنگا کے دھارے کے قریب واقع ہیں زیر آب آگئے جبکہ دریا کا پانی کناروں سے اوپر بہنہ لگا ۔ ہڈیوں کے امراض کے ہاسپٹل اور بارہمولہ کے رہائشی علاقے بھی زیرآب آگئے ۔ ڈپٹی کمشنر سرینگر فاروق احمد شاہ نے کہا کہ ضلع انتظامیہ سیلاب کی صورتحال پر 24 گھنٹے نظر رکھے ہوئے ہے اور متاثرہ افراد کو راحت رسانی جاری ہے ۔ ہڈیوں کے اسپتال کے مریضوں کو عمارت کی بالائی منزل میں منتقل کردیا گیا ہے ۔ محکمہ موسمیات کی پیش قیاسی کے بموجب آئندہ 48 گھنٹے امکان ہے کہ مزید علاقہ میں سیلاب آجائے گا۔ کالج اور اسکولس بارش کی وجہ سے آج بند کردیئے گئے ۔ مقامی شہریوں نے جو حکومت کی امداد کے منتظر تھے ، سمجھ لیا کہ غالباً اُن کا علاقہ حکومت کی ترجیح میں شامل نہیں ہے ، اس لئے اُنھوں نے سیلاب سے خود نمٹنے کا فیصلہ کیا ۔ چندہ جمع کیا اور خانگی جے سی ڈی کی مدد حاصل کی تاکہ کناروں پر سیلاب کی صورتحال سے نمٹا جاسکے ۔ چیف منسٹر نے پولیس کنٹرول روم پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا اور انتظامیہ کو ہدایت دی کہ سیلاب زدہ علاقوں میں عوام کی زندگی بچانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے ۔ انھوں نے پرجوش باریک بین اور انتہائی موثر راحت رسانی اور بچاؤ منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیاتاکہ انسانی جانوں کو بچایا جاسکے ۔ ریاستی وزیر سیلاب شام لال شرما ، ریاستی وزیر احمد گریزی اور شہری انتظامی و محکمہ پولیس کے سینئر عہدیداروں نے اجلاس میں شرکت کی ۔ ڈیویژن کمشنر کشمیر روہت کنسل اور چیف انجینئر آبپاشی و انسداد سیلاب جاوید احمد نے چیف منسٹر کو بچاؤ اور راحت رسانی منصوبہ کی تفصیلات سے واقف کروایا تاکہ مسلسل بارش اور سیلاب کے خطرہ سے نمٹا جاسکے ۔ ڈپٹی کمشنر سرینگر نے کہا کہ 50 کشتیاں جنوبی کشمیر میں سرینگر سے زیرآب علاقوں سے عوام کا تخلیہ کرنے کے لئے تعینات کردی گئی ہیں۔ مزید 100 کشتیاں اسی مقصد سے خریدی گئی ہیں۔ مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرس سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ اضلاع کے سیلاب زدہ علاقوں سے عوام کی منتقلی کیلئے کشتیاں حاصل کریں۔