کشمیر میں دہشت گردی کے احیاء کا خیال مسترد

سرینگر 7 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) فوج نے آج کہا کہ کشمیر میں کل دہشت گردوں کی جانب سے کئے گئے حملوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے ۔ ان حملوں میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم فوج نے اس خیال کو مسترد کردیا کہ وادی میں تخریب کاری دوبراہ زور پکڑ رہی ہے ۔ فوج نے یہ اعتراف ضرور کیا کہ لائین آف کنٹرول کے پار عسکریت پسندوں کو کشمیر میں بھیجنے کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ جنرل آفیسر کمانڈنگ 15 کور لیفٹننٹ جنرل سبراتا ساہا نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے ۔ مختلف ایجنسیوں کی جانب سے ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی تاکہ ان حملوں کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت پولیس اہلکاروں پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا اس وقت وہ نہتے تھے اور وہ ایک معمول کے سیول کیس میں مصروف تھے ۔ انہوں نے کہا کہ فوج ان بہادر پولیس اہلکاروں کے افراد خاندان سے مکمل اظہار ہمدردی کرتی ہے ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل ساہا نے کہا کہ ریاست میں تخریب کاروں کے حملوں میں اضافہ کو وادی میں عسکریت پسندی کے احیاء سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں تخریب کاری پوری طرح ختم ہوگئی ہوتی تو اسے تخریب کاری کا احیاء قرار دیا جاسکتا تھا ۔ مسلح افواج کو خصوصی اختیارات دینے سے متعلق متنازعہ قانون کی کشمیر سے دستبرداری سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے فوجی عہدیدار نے کہا کہ اس مسئلہ پر ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کے مابین بات چیت ہو رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو اس تعلق سے فیصلہ کرنے دیجئے ۔ فوج اپنا کام کریگی ۔ لیفٹننٹ جنرل ساہا نے کہا کہ وادی کشمیر میں 200 عسکریت پسند سرگرم رہے تھے تاہم انٹلی جنس اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ لائین آف کنٹرول کے پار عسکریت پسندوں کو دراندازی کیلئے مواقع فراہم کرنے کی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لائین آف کنٹرول کے ساتھ بلند پہاڑیوں پر ہنوز برف جمی ہے جبکہ نچلی سطح پر برف پگھلنی شروع ہوگئی ہے ۔ ہم کو لائین آف کنٹرول پر مزید چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ در اندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اکثر سال کے اس وقت میں سرحد پار در اندازی کی کوشش سے متعلق سرگرمیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔

جموں اور ملک کے دوسرے حصوں میں دہشت گردانہ حملوں سے متعلق انٹلی جنس اطلاعات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر کے تعلق سے اس طرح کی کوئی رپورٹس نہیں ہیں تاہم وہاں سکیوریٹی کو سخت کردیا گیا ہے ۔ عسکریت پسندی میں نئے نوجوانوں کی شمولیت کے تعلق سے سوال پر لیفٹننٹ جنرل ساہا نے کہا کہ کشمیر میں کام کرنے والی تمام ایجنسیوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کریں تاکہ انہیں تخریب کار سرگرمیوں سے دور رکھا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ روزگار سے مربوط مسئلہ ہے لیکن روزگار کے ذریعہ نوجوانوں کو با اختیار بنایا جاسکتا ہے ۔