انسانی حقوق پر ہائی کمشنر زید رعد الحسین کی رپورٹ سے اقوام متحدہ کی آواز کی ترجمانی: اینٹونیو گوٹریس کا ردعمل
اقوام متحدہ۔13 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹریس نے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سربراہ کے مطالبہ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں (اقوام متحدہ کے سربراہ) نے اس مسئلہ پر اقوام متحدہ کی آواز کی ترجمانی کی ہے۔ اینٹونیو گوٹریس نے گزشتہ روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ انسانی حقوق کمشنر کے تمام اقدامات اس ضمن میں اقوام متحدہ کی آواز کی ترجمانی کرتے ہیں۔ گوٹریس اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ آیا وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کی تائید کرتے ہیں جس کی انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید رعدالحسین نے کشمیر سے متعلق اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے۔ ہندوستان نے الحسین کی اس رپورٹ کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کے لیے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے کمیشن کے قیام کی سفارش کی تھی۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے نائب مستقل مندوب تن مایا لال نے اس ہفتہ کہا تھا کہ خود ساختہ رپورٹ سے ایک ایسے عہدیدار کی جانبداری کا اظہار ہوتا ہے جو کسی باضابطہ اختیار کے بغیر کام کررہا ہے اور غیر مصدقہ و غیر توثیق شدہ اطلاعات کے ذرائع پر انحصار کررہا ہے۔ تن مایا لال نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ حتیٰ کہ اقوام متحدہ کے ارکان کی طرف سے غور کرنے کے قابل بھی نہیں ہے جس قوم میںداخل کی گئی ہے۔ گوٹریس سے پی ٹی آئی نے ہندوستان کے اس ادعا کے بارے میں سوال کیا کہ تھاکہ الحسین کی باضابطہ احتیار کے مطابق کے کام کررہے ہیں اور یہ کہ کشمیر ایک باہمی مسئلہ ہے جس کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت ہے۔ گوٹریس نے کہا کہ پہلی بات کسی ملک کی صورتحال کے بارے میں میکانزم کی تشریح ہے اور دوسری بات یہ کسی بھی مقام کے انسانی حقوق کے بارے میں فراہم کردہ عام اجازت و اختیار ہے۔‘‘ گوٹریس نے مزید کہا کہ ’’چنانچہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے جو کچھ بھی کیا وہ دراصل اپنے مفوضہ اختیارات اور صلاحیتوں کا استعمال کیا ہے جس طرح دنیا کے دیگر حصوں میں کرتے ہیں تاکہ ان اطلاعات سے واقف کروایا جائے جنہیں وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی متصور کرتے ہیں۔‘‘ ہندوستان نے بچوں اور مسلح تصادم کے معاملات پر بھی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی رپورٹ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ اس رپورٹ میں ہندوستان کی دوسری ریاستوں چھتیں گڑھ، جھارکھنڈ اور جموں و کشمیر کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مسلح گروپوں اور حکومت کے سکیوریٹی فورسس کے درمیان تصادم اور پرتشدد واقعات میں بچوں کے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندہ سید اکبر الدین نے سکریٹری جنرل گوٹریس کے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ کی رپورٹ کو انسانی حقوق کونسل میں کسی نے قبول نہیں کیا۔ یہ صرف یو این سکریٹریٹ تک محدود ہے۔اس رپورٹ نے ’’سنگین خلاف ورزیوں‘‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں قومی سکیوریٹی فورسس کے ساتھ تصادم کے واقعات کے ضمن میں بچوں کی بھرتیوں اور استعمال کے تین واقعات کا پتہ چلا ہے۔