پاکستان کا ردعمل، ٹی وی اینکر حامد میر حملہ کی منفی رپورٹنگ پر بھی نکتہ چینی
اسلام آباد ۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر کے عوام لوک سبھا انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور پاکستان نے آج کہا کہ ریاست میں کسی بھی طرح کے انتخابات استصواب عامہ کا متبادل نہیں ہوسکتے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان تسنیم اسلم سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا جموں و کشمیر میں انتخابات استصواب عامہ کا متبادل ہے تو انہوں نے فوری جواب دیا ’’بالکلیہ نہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ قراردادوں کا بھی یہی موقف ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی طرح کے انتخابات عوام کو ان کی خوداختیاری کے حق کا متبادل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے معروف پاکستانی ٹی وی اینکر حامد میر پر قاتلانہ حملہ اور
مابعد تنازعہ پر ہندوستانی میڈیا کوریج کو بھی تنقیدوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس واقعہ کو یقینا درست نہیں کہے گا اور ہم بھی حامد میر پر حملہ کی مذمت کرتے ہیں ساتھ ہی ساتھ ان کی عاجلانہ صحتیابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ جہاں تک منفی رپورٹنگ کا تعلق ہے یہ دراصل پاکستان کے خلاف پروپگنڈہ مہم کا حصہ ہے اور ہمیں اس پر کوئی تعجب نہیں۔ انہوں نے ہندوستانی میڈیا میں اس واقعہ کی منفی رپورٹنگ کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمیں کوئی تعجب نہیں ہوا اور ہونا بھی نہیں چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وزارت دفاع نے بھی الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھاریٹی سے کی گئی شکایت میں ہندوستانی میڈیا کا ذکر کیا ہے۔ بی جے پی وزارت عظمیٰ امیدوار نریندر مودی کی جانب سے اپنے قریبی ساتھیوں کو اسلام آباد روانہ کرنے کی بعض گوشوں میں شائع اطلاعات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ وہ اس سے واقف نہیں۔