کشمیر سیلاب ‘ مہلوکین کے ورثا کو فی کس 3لاکھ روپئے امداد ‘ 6 ماہ مفت راشن

سرینگر 12 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) گذشتہ ہفتے آئے تباہ کن سیلاب کے بعد ابتدائی جھٹکوں اور مصائب کے بعد حکومت جموں و کشمیر نے آج سیلاب سے متاثرین کیلئے امدادی پیکج کا اعلان کردیا ہے ۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ راحت کاری کیلئے جموں ڈویژن اور وادی کشمیر کو فی کس 100 کروڑ روپئے فراہم کئے جائیں گے اس کے علاوہ متاثرین کو چھ ماہ تک مفت راشن فراہم کیا جائیگا۔ گذشتہ 100 سال کی سب سے تباہ کن آفت کا شکار ریاست کے چیف منسٹر عمر عبداللہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں 137 ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں جہاں زائد از ایک لاکھ افراد کو رکھا گیا ہے ۔ عمر عبداللہ نے آج سرینگر ائرپورٹ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ حکومت کا سیکریٹریٹ بھی ابھی تک پانی میں گھرا ہوا ہے اور چیف منسٹر ایک عارضی دفتر سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے چھ سینئر وزرا کی ایک ٹیم کو وزیر اعظم نریندر مودی اور دوسرے مرکزی وزرا کو ریاست کی صورتحال سے واقف کروانے کیلئے روانہ کیا ہے جس کی قیادت وزیر فینانس عبدالرحیم راتھیر کر رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کل ایک کل جماعتی اجلاس بھی طلب کیا ہے تاکہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاسکے جو اب تک کی سب سے خطرناک تباہی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ہم دوسری جماعتوں سے بھی تجاویز طلہب کرینگے اور ریاست میں بچاؤ کاموں اور راحت کاریوں میں بہتری پیدا کرینگے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے امداد کے فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ سیلاب میں مرنے والوں کے لواحقین کو 3,50,000 روپئے ایکس گریشیا ادا کی جائیگی اور جن کے گھر تباہ ہوگئے ہیں انہیں ابتدائی قسط کے طور پر 75,000 روپئے جاری کئے جائیں گے تاکہ وہ اپنے گھروں کی دوبارہ تعمیر کرسکیں۔ جس ایکس گریشیا کا اعلان کیا گیا ہے اس میں وزیر اعظم کی جانب سے پہلے معلنہ 2 لاکھ روپئے شامل رہیں گے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ جو لوگ سیلاب میں متاثر ہوئے ہیں انہیں چھ ماہ کیلئے مفت راشن فراہم کیا جائیگا جس میں پچاس کیلو چاول اور عہدیداروں کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں دستاویزات کیلئے اصرار نہ کریں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اوری میں آئے زلزلہ اور لداخ میں بادل پھٹ پڑنے کے بعد جس طرح متاثرین میں نقد امداد تقسیم کی گئی تھی اس بار بھی نقد امداد تقسیم کی جائیگی ۔

انہوں نے کہا کہ بازآبادکاری کاموں میں حکومت کی مداخلت کم سے کم ہونی چاہئے اور عوام کو ہی اپنے گھروں کی دوبارہ تعمیر کا موقع دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ سمنٹ اور لکڑی حکومت کے ڈپوز سے فراہم کی جاسکتی ہے اور اسٹیل اتھاریٹی آف انڈیا کی جانب سے لوہا فراہم کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے ادعاجات کی یکسوئی کیلئے ریاست میں انشورنس کیمپس قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور مرکزی حکومت سے درخواست کی کہ وہ انشورنس کمپنیوں کو ہدایت دیں کہ وہ معاوضہ کا فیصلہ کرتے ہوئے سیلاب سے ہونے والے نقصان کا بھی تخمینہ کریں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ادویات اور کلورین ‘ فینائیل اور ڈی ڈی ٹی جیسی اشیا متاثرین میں تقسیم کرنے کیلئے لائی گئی ہیں تاکہ وبائی امراض نہ پھوٹنے پائیں۔ انہوں نے کہا کہ پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی ایک مسئلہ ہے ۔ انہوں نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ بیماریوں کے اندیشوں کو کم سے کم کرنے کیلئے ادویات کا استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے فلٹریشن کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے برقی سربراہی کی بحالی کیلئے وقت کا تعین کرنے سے انکار کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں پانی کی سطح میں اضافہ کے وقت برقی کی تیاری صرف 100 میگاواٹ تک محدود ہوگئی تھی تاہم اب یہ 480 میگاواٹ تک پہونچ گئی ہے ۔