کشمیر :بی جے پی رکن کا اپنی ہی حکومت کیخلاف احتجاجی واک آؤٹ

جموں۔ 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں چہارشنبہ کو حکمران جماعت بی جے پی کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب پارٹی کے ایک رکن نے ایوان میں شدید احتجاج کے بعد واک آوٹ کیا۔ منگل کو ہنگامہ خیز انداز میں شروع ہونے والے ریاستی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوسرے دن جب قانون ساز اسمبلی میں معمول کی کاروائی شروع ہوئی تو بی جے پی رکن اسمبلی سکھ نندن کمار اپنی سیٹ پر اٹھ کھڑا ہوئے اور اپنے حلقہ انتخابات کے کسانوں کا مسئلہ اٹھایا۔ ان کا الزام تھا کہ ان کے حلقے میں رنگ روڑ کی تعمیر کے سلسلے میں کسانوں سے کم قیمتوں کے عوض زمین چھینی جارہی ہے ۔تاہم جب اسپیکر نے معمول کی کاروائی جاری رکھتے ہوئے سکھ نندن کو اپنی بات رکھنے کی اجازت نہیں دی تو انہوں نے پہلے ایوان کے وسط میں آکر احتجاج کیا اور حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے کے بعد ایوان سے احتجاجاً واک آوٹ کیا۔

لوک سبھا میں گری راج اور کلیان بنرجی میں لفظی جنگ
نئی دہلی۔ 3جنوری (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا میں قومی پسماندہ طبقات کمیشن کوآئینی درجہ دینے سے متعلق بل پر بحث کے دوران ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی اور مرکز ی وزیر گری راج سنگھ کے درمیان تلخ مکالمہ کے بعد ہوئے ہنگامہ کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر تھاور چند گہلوٹ نے آئین 123 (ترمیمی ) بل میں راجیہ سبھا کے ذریعہ کی گئی ترمیمات پر غور کیلئے پیش کئے جانے کے بعد شروع ہوئی بحث میں کانگریس کے راجیو ساتو اور بی جے پی کے گنیش سنگھ کے بعد ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی بولنے کیلئے کھڑے ہوئے ۔ مسٹر بنرجی نے اس بل کا سہرا لینے کیلئے بی جے پی اور حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد حکومت کو یہ بل لانا پڑا ہے ۔ اسی طرح سے مسلم پسماندہ طبقات کو بل کے دائرے میں لانے کیلئے بھی سچر کمیٹی کی سفارشات کا سہرا دیا اور کہا کہ 2011میں مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ان ذاتوں کی شناخت کا کام شروع کردیا تھا ۔ انہوں نے کمیشن کی رپورٹوں کو گورنر کے بجائے متعلقہ ریاستی حکومت کو دینے کے التزام کو مناسب بتایا اور کہا کہ وہ پچھلی مرتبہ یہی ترمیم لانا چاہتے تھے ۔ یہ اچھی بات ہے کہ حکومت خود ہی اسے لے کر آئی ہے ۔