کشمیر بار اسوسی ایشن صدر کو این آئی اے کا سمن

وادی میں وکلاء نے بطور احتجاج کام کاج روک دیا، آج اجلاس میں لائحہ عمل کو قطعیت
سرینگر ؍ نئی دہلی 4 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے کشمیر ہائیکورٹ بار اسوسی ایشن صدر میاں عبدالقیوم کو وادی میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لئے فنڈس مقدمے کے سلسلے میں سمن جاری کیا۔ یہ اطلاع جیسے ہی عام ہوئی وادی میں وکلاء نے کام کا بائیکاٹ کیا اور کل بھی عدالتوں نے کام کاج نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بار اسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہاکہ این آئی اے کی نوٹس بے قصور عوام کو ہراساں کرنے کے مترادف ہے اور اُنھیں مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے۔ میاں عبدالقیوم کو موافق پاکستان علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کا قریبی ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔ گیلانی تحریک حریت کے سربراہ بھی ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ عبدالقیوم کو این آئی اے نے چہارشنبہ کو حاضر ہونے کی ہدایت دی ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی نے اِس مقدمے کے سلسلے میں جن افراد کو گرفتار کیا اُن سے تفتیش کے دوران عبدالقیوم کا نام بھی سامنے آیا۔ سمجھا جاتا ہے کہ اُن سے جائیدادوں کے بارے میں پوچھا جائے گا جو اُنھوں نے اب تک حاصل کی ہیں۔ این آئی اے نے 24 جولائی کو 7 افراد کو اِس مقدمے کے سلسلہ میں گرفتار کیا تھا۔ یہ مقدمہ وادیٔ کشمیر میں دہشت گردی کو فنڈس کی فراہمی اور تخریبی سرگرمیوں کے ذریعہ بدامنی پیدا کرنے سے متعلق ہے۔ این آئی اے نے 30 مئی کو مقدمہ درج کرتے ہوئے پاکستانی جماعۃ الدعوہ کے لیڈر اور ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ کے صدر حافظ سعید کو اِس مقدمے میں ماخوذ کیا تھا۔ اِس کے علاوہ علیحدگی پسند اور تخریب پسند قائدین کو بھی جن کے دہشت گرد گروپس کے ساتھ روابط ہیں، ملزم قرار دیا گیا ہے۔وادی میں غیرقانونی سرگرمیوں بشمول حوالہ کے ذریعہ علیحدگی پسندوں کو فنڈس کی فراہمی سے متعلق اِس مقدمے میں کئی افراد ملزم ہیں۔ بار اسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہاکہ وادی میں تمام وکلاء نے فوری اپنا کام معطل کردیا اور عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ ہائیکورٹ میں کل جنرل باڈی اجلاس منعقد ہوگا جس میں این آئی اے سمن کا جائزہ لینے کے بعد مستقبل کے لائحہ عمل کو قطعیت دی جائے گی۔ وکلاء کل بھی ہائیکورٹ اور دیگر ذیلی عدالتوں میں کام کاج نہیں کریں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بار اسوسی ایشن سے اظہار یگانگت کے طور پر ڈسٹرکٹ اینڈ مفصل بار اسوسی ایشن بھی احتجاج میں حصہ لے رہی ہے۔ اِس سمن کو سپریم کورٹ میں جاری درخواست سے بھی مربوط کیا گیا ہے جس میں دفعہ 35A کو چیلنج کیا گیا۔ اس کے ذریعہ جموں و کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق فراہم کئے گئے ہیں۔