کسی کو اپنے سے کم نہ سمجھو…!

ایک تالاب میں بہت پیاری اور رنگ برنگی مچھلیاں تھیں ۔ اسی تالاب میں ایک کالا مینڈک بھی رہتا تھا ۔مینڈک کے گانے سے بارش ہوتی، ساری مچھلیاں اس مینڈک سے نفرت کرتی تھیں ۔ ایک دن تمام مچھلیوں نے مینڈک کو اپنے تالاب سے نکال دیا ۔
بہت دکھ ہوا وہ باغ سے باہر آکر پہاڑ کی دوسری طرف چلاگیا اور وہاں موجود ایک گندے سے جوہڑ میں رہنے لگا ۔ ادھر مچھلیاں خوش ہوگئیں کہ کالا مینڈک چلاگیا ہے ۔ پھر آہستہ آہستہ گھاس مرجھانے لگی‘ پودوں نے اپنے سرجھکادیئے ‘ مچھلیاں پانی کے بغیر تڑپنے لگیں ۔ کافی دنوں سے بارش نہ ہوئی تھی ہر جانور کی پیاس کی وجہ سے زبان باہر نکل آتی تھی لیکن بارش نہ ہوئی ۔ پانی ہر طرف سے ختم ہوگیا تھا بہت سی مچھلیاں پانی کے بغیر مرگئیں ۔ سارا باغ اُجڑ کر ویران ہوگیا۔ اب جانوروں نے طئے کرلیا کہ وہ چھوٹے مینڈک کو ضرور واپس لائیں گے۔ سب جانوروں نے مینڈک سے کہا کہ تمہارے نہ گانے سے سب کچھ ختم ہوگیا ہے ۔ اب مہربانی کر کے اپنے گھر واپس چلو ۔ تمام جانوروں نے بہت مشکل سے مینڈک کو منایا ۔ مینڈک نے گانا شروع کردیا ‘ تھوڑی دیر بعد بارش شروع ہوگئی ۔ تالاب پانی سے بھر گیا۔ گھاس سبز ہوگئی پھولوں نے اپنے سراٹھا دیئے ‘ بے جان پودوں میں جان آگئی پھر تمام جانور ملکر گیت گانے لگے اور ہنسی خوشی کھیلنے لگے ۔