نئی دہلی۔ یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے پھر ایک بار مصالحتی انداز اختیار کرکے پارٹیوں سے جماعتی سیاست سے بالاتر ہوکر کام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے آج کہا کہ ’’ظلم‘‘ کا کوئی بھی واقعہ سماج اور قوم پر ’’داغ‘‘ ہے اور ادعا کیا کہ اتحاد اور ہم آہنگی ہی ترقی کا واحد راستہ ہے۔ ایسے ماحول میں جبکہ تنقید اور جوابی تنقیدیں ہورہی ہیں اور بالخصوص اُن لوگوں پر سوال اُٹھائے جارہے ہیں، جنہوں نے رواداری کے مسئلہ پر لب کشائی کی اور ان میں سے بعض لوگوں کو پاکستان چلے جانے کا مشورہ دینے سے متعلق متنازعہ ریمارکس ہوئے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ 125 کروڑ ہندوستانیوں میں سے کسی کی بھی حب الوطنی پر سوال نہیں اٹھائے جاسکتے۔ وہ دستور پر راجیہ سبھا میں مباحث کا اختتام کرتے ہوئے مخاطب تھے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی حب الوطنی کی سند پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے دستور کو ’’سماجی دستاویز‘‘ قرار دیا جو قوم کو ہر قسم کی صورتِ حال سے میں رہبری فراہم کرسکتا ہے۔ مودی نے ’یکتا کا منتر‘ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان جیسے مختلف النوع ملک میں انتشار کیلئے کوئی حیلے بہانے نہیں چل سکتے، بلکہ ملک کو متحد رکھنے کی راہیں کھوجنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ہفتہ لوک سبھا میں کئے گئے خطاب کی طرح مودی نے پھر ایک بار اپوزیشن کے تئیں مصالحتی انداز اختیار کیا جبکہ پارلیمنٹ کے اندر ماحول ایسا ہے کہ ایوان بالا میں بعض کلیدی بِلس پھنسے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے تمام مسائل پر دوطرفہ حل کا طریقہ کار اختیار کرنے پر زور دیا، ایسی کوششوں کی مذمت کی جو تعصب تنگ نظری کی طرف لے جائیں یا قوم سے متعلق کسی مسئلہ پر انتشار پسند سیاست اختیار کی جائے۔ مودی نے مباحث پر اپنے 40 منٹ کے جواب میں کہا کہ اگر کسی کے بھی خلاف ظلم کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو یہ ہم تمام پر بدنما داغ ہے، سماج کیلئے بھی کلنک ہے اور قوم کو بھی شرمندگی ہوگی۔ ہم تمام کو دُکھ ہونا چاہئے اور یہ بات یقینی بنانی چاہئے کہ اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہونے پائے۔ اگرچہ انہوں نے خصوصیت سے کسی واقعہ کا تذکرہ نہیں کیا لیکن اس بیان کو دادری معاملہ سے منسوب کیا جاسکتا ہے جہاں ایک مسلم شخص کو گائے کا گوشت کھانے کی افواہوں پر قتل کردیا گیا۔