کسی بھی متولی یا ادارہ کے خلاف شخصی عناد یا علاقائی و سیاسی وابستگی کی بنیاد پر کارروائی کرنے کی تردید

چھ ماہ کے دوران وقف بورڈ کو 6 کروڑ کی آمدنی، نئے اسپیشل آفیسر کے تقرر کا خیرمقدم، جناب شیخ محمد اقبال کی پریس کانفرنس

حیدرآباد۔/21جون، ( سیاست نیوز) کمشنر اقلیتی بہبود جناب شیخ محمد اقبال ( آئی پی ایس ) نے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کے عہدہ پر آئی ایف ایس عہدیدار جناب جلال الدین اکبر کے تقرر کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور ترقی کے سلسلہ میں نئے اسپیشل آفیسر کو ان کا مکمل تعاون حاصل رہے گا۔ آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب شیخ محمد اقبال نے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کی حیثیت سے گذشتہ چھ ماہ کے دوران انجام دیئے گئے کاموں کی تفصیلات بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور ان کی ترقی کیلئے ان کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ نہ صرف کئی قیمتی اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کیا گیا بلکہ وقف بورڈ کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران وقف بورڈ کی آمدنی میں 6کروڑ روپئے کا اضافہ ہوا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ نئے اسپیشل آفیسر کے جائزہ حاصل کرنے کے بعد یہ اضافہ 15تا20کروڑ روپئے ہوجائے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسپیشل آفیسر کی حیثیت سے انہوں نے کسی بھی متولی یا ادارہ کے خلاف شخصی عناد یا علاقائی و سیاسی وابستگی بنیاد پر کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے صرف اور صرف رضائے الٰہی اور اللہ کے حضور جوابدہی کے تصور کے ساتھ وقف ایکٹ کے تحت کارروائی کی ہے یہی وجہ ہے کہ عام مسلمانوں نے ان کے اقدامات کی بھرپور تائید کی جبکہ بعض خواص اُن کے خلاف ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل آفیسر کی حیثیت سے کبھی بھی کسی دباؤ کو قبول نہیں کیا اور وہ ہمیشہ صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے۔ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ اُن پر مخصوص مذہبی عقیدہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنانے کا الزام بے بنیاد ہے۔ ان کا بنیادی مقصد اوقافی جائیدادوں کی آمدنی کو غریب مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا تھا اور اس میں انہیں کسی قدر کامیابی بھی ملی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے چیف منسٹرس اور چیف سکریٹریز سے ملاقات کرتے ہوئے اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے سلسلہ میں تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ دونوں ریاستیں موجودہ وقف رولس میں ترمیم کرتے ہوئے علحدہ وقف قواعد کو مدون کریں۔ وقف بورڈ کو زائد اختیارات دیئے جائیں اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر کے عہدہ پر آئی اے ایس عہدیدار کا تقرر کیا جائے۔ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ بعض مخصوص گوشوں کی جانب سے ان کے خلاف جو پروپگنڈہ کیا گیا اس کی نفی خود عام مسلمانوں نے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان پر مخالف تلنگانہ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کے پاس امیج کو متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ انہوں نے کبھی بھی تلنگانہ کی مخالفت نہیں کی۔ وہ چاہتے ہیں کہ اوقافی جائیدادوں کو مسلمانوں کی غربت کے خاتمہ اور ان کی سماجی، معاشی اور تعلیمی ترقی کیلئے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے دونوں حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ وقف بورڈ کی تشکیل کے موقع پر اس بات کو یقینی بنائیں کہ اوقافی جائیدادوں کے قابضین اور ایسے افراد جن پر وقف سے متعلق مقدمات درج ہیں انہیں وقف بورڈ میں شامل نہ کیا جائے۔ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ وہ اپنی چھ ماہ کی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہیں کہ انہوں نے جو بھی اقدامات کئے پوری دیانتداری اور غیر جانبداری پر مشتمل تھے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے ذریعہ اس کی آمدنی مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جاسکتی ہے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے حکومت کو ریاستی سطح پر وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کی تجویز پیش کی جس میں حکومت سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ضلع نظم و نسق اور وقف بورڈ کے درمیان بہتر تال میل کے ذریعہ ہی اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔ اگر حکومتیں سنجیدگی کے ساتھ اس نہج پر کام کریں تو حکومت کی جانب سے اقلیتی بہبود کیلئے علحدہ بجٹ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ وقف ٹریبونل میں گذشتہ 8تا9ماہ سے جج کا تقرر نہیں کیا گیا حکومت کو اس جانب فوری توجہ دینی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور انہیں امید ہے کہ تلنگانہ حکومت اپنی سنجیدگی کو عملی اقدامات کے ذریعہ ثابت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقف قواعد کے تحت متولی عوامی خدمت گذار ہوتا ہے اور وہ وقف بورڈ کو جوابدہ ہے۔ کمشنر اقلیتی بہبود نے کہا کہ چھ ماہ کے دوران جن متولیوں اور اداروں کے خلاف انہوں نے کارروائی کی تھی ان میں سے کسی ایک معاملہ میں بھی عدالت نے حکم التواء جاری نہیں کیا اور تحقیقات پر روک نہیں لگائی، صرف بعض معاملات میں گرفتاری کیلئے مہلت دی گئی۔