منڈیوں میں پیداوار کی آمد بھی زبردست کمی ۔ بحران کانگریس کی 70 سالہ غلط حکمرانی کا نتیجہ ۔ مرکزی وزیر ہرسمراٹ کور
بھوپال / اندور 4 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) ملک کی مختلف ریاستوں میں جاری کسانوں کے احتجاج کے آج چوتھے دن ملاجلا رد عمل دیکھنے کو ملا جبکہ کچھ شہری علاقوں میں ترکاریوں کی قیمتوں میں اضافہ درج کیا گیا ہے ۔ شہری علاقوں میں زرعی اشیا کی سپلائی متاثر ہوئی ہے ۔ آج احتجاج کے چوتھے دن صورتحال بحیثیت مجموعی پرامن رہی ۔ پنجاب میں کسانوں نے اپنا احتجاج 6 جون کو ختم کردینے کا اعلان کیا ہے جبکہ دوسری ریاستوں میں احتجاج اور مظاہرے جاری رہیں گے ۔ مدھیہ پردیش کے منڈسور میں جہاں گذشتہ سال 6 جون کو پولیس فائرنگ میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے اس احتجاج کا سب سے زیادہ اثر رہا جہاں صرف 200 کسان ہی مقامی منڈی میں اپنی پیداوار فروخت کرنے کیلئے پہونچ سکے ۔ عہدیداروں نے یہ بات بتائی ۔ منڈسور کرشی اپج منڈی انسپکٹر بلونت سنگھ راٹھوڑ نے بتایا کہ عام حالات میں تقریبا 4,000 کسان منڈی کو پہونچتے ہیں اور آج صرف دو سو کسان ہی اپنی پیداوار کے ساتھ یہاں پہونچ سکے ۔ تاجروں کا تاہم دعوی ہے کہ تازہ زرعی پیداوار کی کوئی قلت نہیں ہے ۔ صدر منڈسور ہول سیل ٹریڈرس یونین بھگوان داس میگھنانی نے کہا کہ اشیا کی فی الحال کوئی قلت نہیں ہے کیونکہ لوگوں نے احتجاج سے قبل ہی ترکاریوں وغیرہ کا خاطر خواہ ذخیرہ کرلیا تھا ۔ تاہم کچھ علاقوں سے کسان اب نہیں آ رہے ہیں۔ اندور میں ترکاریوں وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ اندور کے تاجرین کا کہنا ہے کہ منڈی میں کسانوں کی آمد نصف تک گھٹ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹماٹر ‘ بھنڈی ‘ ہری مرچ اور دوسری ترکاریوں کی قیمتوں میں اوسطا 20 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترکاریوں کی قیمتوں میں پہلے تین دن میں کمی آئی تھی کیونکہ ریٹیلرس اور خریداروں نے ان کا ذخیرہ کرلیا تھا ۔ بھوپال کے کرشی اپج منڈی سکریٹری ونئے پرکاش پٹیریا نے ادعا کیا کہ اناج ‘ میوہ جات اور ترکاریوں کی آمد معمول کے مطابق ہے ۔ ایک ہول سیل تاجر کا دعوی ہے کہ در اصل احتجاج کے باوجود قیمتوں میں کمی آئی ہے ۔ نیمچ ‘ جھبوا اور رتلام سے ملنے والی اطلاعات میں بھی ادعا کیا گیا ہے کہ یہاں سپلائی معمول کے مطابق ہے ۔ بیتول میں احتجاجی کسانوں نے ترکاریوں اور دودھ کو سڑکوں پر بہادیا ہے ۔ مقامی پولیس نے یہ اطلاع دی ۔ راشٹریہ کسان مزدور مہا سنگھ نے ودیشا میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور الزام عائد کیا کہ انتظامیہ کی جانب سے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے ۔ انسپکٹر جنرل پولیس ( انٹلی جنس ) مکراند دیوسکر نے میڈیا کو بتایا کہ مدھیہ پردیش میں صورتحال بحیثیت مجموعی پرامن رہی ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پیپلیا منڈی منڈسور میں کانگریس صدر راہول گاندھی کے 6 جون کو ہونے والے جلسہ سے قبل سکیوریٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے ۔ پردیش کانگریس کے صدر کمل ناتھ نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے راہول گاندھی کی ریلی کو ناکام بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس دوران مرکزی وزیر ہرسمراٹ کور بادل نے کانگریس پر تنقید کی ہے اور انہوں نے کہا کہ موجودہ زرعی بحران در اصل کانگریس کے 70 سال کی غلط حکمرانی کانتیجہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ راہول گاندھی کو پہلے پنجاب کے زرعی بحران پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جہاں ان کی پارٹی کی حکومت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کسان حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف ہر روزہ خود کشی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے ملک کو لوٹا ہے اور اس نے پالیسی فیصلے کرنے میں تاخیر کی جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہو رہا ہے ۔ راجستھان کے جئے پور میں بھی ترکاریوں کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جبکہ سپلائی متاثر ہوئی ہے ۔ کچھ علاقوں میں دودھ کی سربراہی متاثر گئی ہے ۔ اسکے علاوہ سکر ‘ چومو ‘ کالاڈیرا اور دوسرے علاقوں میں مسائل دکھائی ہیں۔