دہلی میں کسانوں کے داخلے پر پابندی مایوس کن:جینت چودھری
نئی دہلی۔2 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام)کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے بابائے قوم مہاتما گاندھی اور سابق وزیراعظم لال بہادر شاستری کی سالگرہ پر دہلی آنے والے کسانوں کی پولیس کے ذریعہ کی گئی وحشیانہ پٹائی کی مذمت کی ہے ۔مسٹر گاندھی نے منگل کو ٹویٹ کیا”عالمی یوم تشدد پر بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی دوسالہ تقریب کی شروعات پرامن طریقے سے دہلی آنے والے کسانوں کی وحشیانہ پٹائی سے ہوئی ۔اب کسان ملک کے دارالحکومت آکر اپنا درد بھی نہیں سنا سکتے ۔”کانگریس محکمہ مواصلات کے چیف رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی ٹویٹ کیا اور کہا ”مودی جی ،سیکڑوں کلومیٹر کی پدیاتراکرکے آنے والے ہزاروں کسان اپنے مطالبات لے کر آپ کے پاس آئے ۔اگر مہاتما گاندھی کے نظریے پر عمل کیاہوتا تو کسانوں پر وحشیانہ طریقے سے لاٹھی برسانے کے بجائے ان کے مطالبات پورے کرے انہیں تحفہ دیا ہوتا۔کانگریس کی ورکنگ کمیٹی کسانوں کے اوپر ہوئے لاٹھی چارج اور وحشیانہ برتاؤ کی سخت مذمت کرتی ہے ۔”ترجمان نے کسانوں پر لاٹھی چارج کے لئے مرکزی حکومت کے ساتھ ہی اتر پردیش حکومت کی بھی مذمت کی اور کہا مہاتما گاندھی کی 150ویں سالگرہ اور شاستری جی کی سالگرہ پر کسانوں پر مودی -یوگی حکومتوں کے ذریعہ کئے گئے ظلم کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔وہ وقت دور نہیں جب پورا ملک ‘کسان ورودھی -نریندر مودی ”کے نعروں سے گونجے گا۔ مرکز کی نریندر مودی حکومت پر کسانوں کے ساتھ دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے راشٹریہ لوک دل(رالود) کے نائب صدر جینت چودھری نے منگل کو کہا کہ کسان کرانتی یاترا کو دہلی میں داخلے کی اجازت نہ دینا غیر جمہوری ہے ۔مسٹر چودھری نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ کسانوں کے مسائل کے سلسلے میں قومی راجدھانی کی سرحد پر پہنچی کسان کرانتی یاترا کو مرکزی حکومت کے ذریعہ دہلی میں داخلے کی اجازت نہ دینا غیر جمہوری اور آئینی نظام کا قتل ہے ۔ ملک کی راجدھانی، راج گھاٹ یا کسان گھاٹ کسانوں کے لئے بند کیوں رہنا چاہئے ۔ ایسا معلوم ہورہا ہے جیسے حکومت سننے کے بجائے ،غریبوں کی آواز دبانہ چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کا کسان برے دور سے گذر رہا ہے ۔نہ ہی کسانوں کے گنے کی فصل کی ادائیگی وقت پر کی جا رہی ہے اور نہ ہی کسی فصل کی مناسب قیمتوں پر خریداری کی جا رہی ہے ۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہو رہے اضافے نے کسانوں کی کمر توڑ دی ہے ،وزیر اعظم فصل انشورنس اسکیم اور کسانوں کے نام پر چل رہی دیگر اسکیمیں یا تو غیر افادی ہیں یا پھر ان کے نفاذ میں بدعنوانی شامل ہے ۔رالود لیڈر نے کہا کہ سرکاری اسکیموں کا کوئی فائدہ گاؤں تک نہیں پہنچا رہا ہے ۔ اترپردیش میں تو ریاستی حکومت نے بجلی کی شرحوں میں اتنا اضافہ کر دیا ہے کہ دیہی علاقوں میں گھر گھر معاشی تنگی کے کالے بادل منڈلا رہے ہیں۔ کسان اگر آج سڑکوں پر ہے تو یہ بی جے پی حکومتوں کی وعدہ خلافی کی وجہ سے کسانوں کا غصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پر امن عوامی تحریک کا احترام کرے اور کسانوں کے مطالبات کو قبول کرتے ہوئے اس کے نفاذ کی جانب اقدام کرے ۔