ممبئی ۔ 2 ۔ اکٹوبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : حکمران اتحاد کی حلیف شیوسینا نے ریاست میں خشک سالی کی صورتحال سے نمٹنے رقومات مجتمع کرنے کے لیے بعض مخصوص اشیاء پر بطور لیوی اضافی سرچارج عائد کرنے کے فیصلہ پر بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے جیب کترنے کے مترادف قرار دیا ہے ۔ پارٹی کے ترجمان سامنا کے اداریہ میں کہا گیا ہیکہ ریاستی حکومت کو اس طرح کے اقدامات کرنے کی بجائے مرکز سے معاشی پیاکیج طلب کرنا چاہئے ۔ شیوسینا نے کہا کہ ریاستی حکومت کے اس اقدام کو پک پیاکٹنگ ( جیب کترنے ) سے تعبیر کیا جاسکتا ہے ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے جیب سے کچھ رقم نکالی جائے اور سرکاری خزانہ میں جمع کردی جائے اور اس کام کے لیے آیا ہمیں واقعی مرکز اور ریاست میں کسی وزیر فینانس کی ضرورت ہے ؟ جب کہ کسانوں کی امداد کے لیے عوام پر 1600 کروڑ کا بوجھ عائد کیا جارہا ہے اور ریاستی وزیر فینانس جیب کترنے میں ملوث ہورہے ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے کسانوں کے آنسو پوچھے جاسکتے ہیں ؟ حکومت نے اب تک فصلوں کی ناکامی پر کسانو کو 425 کروڑ روپئے بطور بیمہ فصل اور 1000 کروڑ روپئے نقصانات کی پابجائی اور 950 کروڑ ارزاں قیمت پر غذائی اجناس کی تقسیم کے لیے صرف کیے ہیں ۔ شیوسینا نے بی جے پی سے وابستہ چیف منسٹر دیویندر فڈنویس سے مطالبہ کیا ہے کہ خشک سالی سے متاثرہ کسانوں کے لیے امداد کی فراہمی میں مرکز کے موقف کی وضاحت کریں ۔۔