کسانوں کوبلا وقفہ مفت برقی سربراہی

سہرا اپنے سر باندھنے کانگریس ‘ ٹی آر ایس و بی جے پی کوشاں

حیدرآباد 4 جنوری ( پی ٹی آئی ) اپوزیشن کانگریس اور بی جے پی نے ریاست میںزرعی شعبہ کو 24 گھنٹے مفت برقی سربراہی کا سہرا اپنے سر لینے پر برسر اقتدار تلنگانہ راشٹرا سمیتی کوتنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے 31 ڈسمبر کی نصف شب سے زرعی شعبہ کیلئے 24 گھنٹے مفت برقی سربراہی کا آغاز کیا ہے ۔ تلنگانہ کانگریس نے کل توانائی کے شعبہ پر ایک پاور پوائنٹ پریزینٹیشن دیا تھا۔ پارٹی نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت اس مسئلہ پر جھوٹے دعوے کر رہی ہے ۔ تلنگانہ پردیش کانگریس کے صدر این اتم کمار ریڈی نے کہا کہ حکومت جملہ پیداواری صلاحیت 14,138 میگاواٹ ظاہر کر رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ 2014 میں یہ پیداواری صلاحیت 6,547 میگاواٹ تھی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے برقی خریدی کے معاہدات کو بھی اس میں شامل کرلیا ہے اور خانگی کمپنیوں سے جملہ پیداواری صلاحیت کے زمرہ ہی میں برقی خریدی جا رہی ہے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ ریاست میں کے چندر شیکھر راؤ کے چیف منسٹر بننے کے بعد ایک پاور پلانٹ تک شروع نہیں کیا گیا اور نہ ہی ایک سنگل یونٹ برقی پیدا کی گئی ہے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ مرکز میں کانگریسی حکومتوں نے سارے ملک میں فاضل برقی کی پیداوار کیلئے کئی اقدامات کئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر حکومت کے اشتہارات در اصل عوامی رقومات کا مجرمانہ زیاں ہے ۔ اس دوران بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر کے لکشمن نے تلنگانہ اور دیگر کئی ریاستوں میں فاضل برقی کیلئے نریندر مودی حکومت کی اصلاحات اور اسکیمات کو ذمہ دار قرار دیا ہے ۔ ڈاکٹر لکشمن نے کہا کہ ریاستی حکومت مسلسل برقی سربراہی کی مہم چلا رہی ہے ۔ ایسا اس لئے ممکن ہوسکا ہے کیونکہ مودی حکومت نے کئی اقدامات کئے ہیں اور کئی طرح کی پہل کی گئی ہے ۔ یہ حکومت تلنگانہ کا کارنامہ نہیں ہے ۔ برسر اقتدار ٹی آر ایس کے ایم ایل سی پی راجیشور ریڈی نے تاہم کہا کہ مفت برقی سربراہی کا سہرا چیف منسٹر کے سر جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جاریہ پراجیکٹس جیسے جے پور پراجیکٹ ‘ بھوپال پلی پراجیکٹ وغیرہ کی تکمیل کا سہرا چیف منسٹر کے سر جاتا ہے ۔ ملک میں سب سے زیادہ شمسی توانائی پیدا کرنے کا سہرا بھی کے سی آر کے سر ہی جاتا ہے ۔