اندرون دس منٹ تلنگانہ اسمبلی کی کارروائی ملتوی کرنے پر احتجاج و گرفتاریاں
حیدرآباد۔ یکم اکتوبر (سیاست نیوز) اپوزیشن جماعتوں نے صرف دس منٹ میں اسمبلی کی کارروائی پیر تک ملتوی کرنے پر بطور احتجاج اسمبلی کے سامنے مصروف ترین سڑک پر احتجاجی دھرنا منظم کیا۔ واضح رہے کہ دو دن تک جاری کسانوں کے مسائل پر اپوزیشن جماعتوں نے آج اسمبلی میں اپنے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے واضح بیان دینے کا حکومت سے مطالبہ کیا، جس پر اسپیکر اسمبلی نے ایوان کی کارروائی 5 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی۔ بعد ازاں قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی، صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی کے علاوہ کانگریس، تلگودیشم، سی پی آئی، سی پی ایم، وائی ایس آر کانگریس اور بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے سڑک پر بیٹھ کر احتجاج کیا، جس سے کافی دیر تک ٹریفک مسائل پیدا ہوئے، جب کہ پولیس نے احتجاجیوں کو گرفتار کرتے ہوئے نامپلی پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔ دریں اثناء اتم کمار ریڈی نے کہا کہ کسانوں کے قرضہ جات یک مشت معاف کرنے کے معاملے میں حکومت کا موقف غیر واضح ہے، اس سلسلے میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور وزیر زراعت پی سرینواس ریڈی کے بیانات اطمینان بخش نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کو مثبت پیغام روانہ کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا، تاہم حکومت نے کسانوں کے مسائل سے راہ فرار اختیار کی، جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن پر مگرمچھ کے آنسو بہانے کا الزام عائد کرنے والی حکومت کسانوں کے مسائل حل کرنے، قرضوں کی یک مشت ادائیگی اور کسانوں کو نئے قرضہ جات جاری کرنے کا تیقن نہیں دیا، جس سے کسانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ تلگودیشم رکن اسمبلی پرکاش گوڑ نے کہا کہ ریاست میں بڑے پیمانے پر کسان خودکشی کر رہے ہیں اور حکومت انھیں نظرانداز کر رہی ہے۔ دو دن تک مباحث کے باوجود حکومت نے کسانوں کے حق میں کوئی مناسب فیصلہ نہیں کیا اور تلگودیشم کی جانب سے وجوہات طلب کرنے پر اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ بی جے پی رکن اسمبلی رام چندر ریڈی نے کہا کہ حکومت نے منظم سازش کے تحت اسمبلی کا اجلاس صرف 7 منٹ میں ملتوی کردیا۔ انھوں نے کہا کہ چیف منسٹر، وزراء اور ٹی آر ایس ارکان اسمبلی نے خود کو کسانوں کا مسیحا قرار دیا، تاہم کسانوں کو راحت فراہم کرنے کا کوئی واضح اعلان نہیں کیا، جب کہ ریاست میں اب تک 1300 کسان خودکشی کرچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسپیکر اسمبلی نے ایوان کی کارروائی کو باقاعدہ چلانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی فلور لیڈرس کا اجلاس طلب کیا، بلکہ پیر تک کے لئے اسمبلی کی کارروائی ملتوی کردی۔