کریم نگر گریجویٹ حلقہ سے جیون ریڈی کانگریسی امیدوار

لوک سبھا امیدواروں کے مسئلہ پر اجلاس میں گرما گرم مباحث، اتم کمار ریڈی فہرست ہائی کمان کو پیش کریں گے
حیدرآباد ۔ 26۔ فروری (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی نے کہا کہ کریم نگر گریجویٹ ایم ایل سی حلقہ سے کانگریس امیدوار کی حیثیت سے سابق وزیر جیون ریڈی کے نام کو منظوری دی گئی ہے ۔ اس سلسلہ میں باقاعدہ اعلان کل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی زمرہ کے تحت کانگریس امیدوار کے نام کا آج رات فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیچرس زمرہ میں کانگریس امیدوار کے نام کے انتخاب کی ذمہ داری سابق وزیر سنیتا لکشما ریڈی کو دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے سلسلہ میں کانگریس امیدواروں پر پردیش الیکشن کمیٹی نے جائزہ لیا ہے۔ ضلع کانگریس صدور نے جو فہرست روانہ کی ہے ، انہیں شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ یہ فہرست اے آئی سی سی کی اسکریننگ کمیٹی کو روانہ کی جائے گی ۔ اتم کمار ریڈی کل دہلی میں اسکریننگ کمیٹی اجلاس میں فہرست پیش کریں گے ۔ ہائی کمان کی منظوری کے بعد امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔ اسی دوران پردیش کانگریس کی انتخابی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں گرما گرم مباحث کی اطلاعات ملی ہیں ۔ محبوب نگر اور ناگر کرنول کی نشستوں پر پارٹی امیدواروں کے مسئلہ پر سینئر قائدین میں اختلافات دیکھے گئے ۔ سابق وزیر ڈی کے ارونا نے محبوب نگر لوک سبھا حلقہ سے سابق مرکزی وزیر جئے پال ریڈی کے نام کی تجویز پیش کی ۔ اتم کمار ریڈی نے کہا کہ جئے پال ریڈی مقابلہ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ ڈی کے ارونا نے کہا کہ پارٹی کے برے وقت میں مقابلہ سے دوری اختیار کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جئے پال ریڈی مقابلہ کرنا نہیں چاہتے تھے تو پھر انہوں نے اسمبلی الیکشن میں اپنے حامیوں کو ٹکٹ کیوں دلایا۔ ڈی کے ارونا نے ناگر کرنول سے ستیش مادیگا کا نام فہرست میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔ اے آئی سی سی سکریٹری سمپت کمار نے فہرست میں صرف اہل امیدواروں کے نام شامل کرنے کا مشورہ دیا جس پر ڈی کے ارونا برہم ہوگئیں۔ پارٹی جنرل سکریٹری انچارج تلنگانہ آر سی کنتیا نے ڈی کے ارونا کے موقف کی تائید کی ۔ بھونگیر لوک سبھا حلقہ سے مدھو یاشکی گوڑ کا نام فہرست میں شامل کرنے پر سدھیر ریڈی رکن اسمبلی نے اعتراض کیا۔ محمد علی شبیر نے مدھو یاشکی گوڑ سے کہا کہ وہ یہ طئے کریں کہ بھونگیر اور نظام آباد حلقوں میں کہاں سے مقابلہ کریں گے۔ دیگر قائدین نے بھی مدھو یاشکی گوڑ کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے حلقہ کا انتخاب کریں۔