تلنگانہ تحریک میں اہم رول کے سبب عوامی تائید، گریجویٹ حلقے سے کانگریس کی کامیابی سے حوصلے بلند
حیدرآباد۔ یکم اپریل (سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا کریم نگر میں اگرچہ اسمبلی انتخابات میں برسر اقتدار ٹی آر ایس کا مظاہرہ کافی بہتر رہا لیکن لوک سبھا انتخابات میں کانگریس پارٹی کے امیدوار پونم پربھاکر موجودہ رکن پا رلیمنٹ ونود کمار کے لیے زبردست چیلنج بن چکے ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں پونم پربھاکر کا عوام سے رابطہ کبھی بھی کمزور نہیں ہوا۔ حالانکہ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کی لہر میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن انہیں لوک سبھا انتخابات میں صورتحال مختلف دکھائی دے رہی ہے۔ پونم پربھاکر نے تلنگانہ تحریک کے دوران کریم نگر کے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے سرگرم حصہ لیا تھا۔ انہوں نے دیگر ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ مرکز کی یو پی اے حکومت کو تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے لیے مجبور کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ تلنگانہ تشکیل اور تحریک میں پونم پربھاکر کے رول کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ لوک سبھا کی انتخابی مہم میں انہیں عوام کی غیر معمولی تائید حاصل ہورہی ہے۔ کیوں کہ لوک سبھا انتخابات قومی مسائل پر محیط ہیں لہٰذا ٹی آر ایس کو عوامی تائید کے حصول میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ کریم نگر کے موجودہ رکن پارلیمنٹ ونود کمار جنہیں دوسری مرتبہ ٹی آر ایس نے امیدوار بنایا ہے، وہ عوام سے رابطہ کے بجائے زیادہ تر قیادت سے رابطے میں رہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ونود کمار چیف منسٹر کے سی آر کے رشتہ دار ہیں اور اس لوک سبھا حلقے کے تحت کے ٹی آر کا اسمبلی حلقہ بھی آتا ہے۔ لہٰذا ٹی آر ایس نے کریم نگر لوک سبھا حلقہ کو اپنے لیے وقار کا مسئلہ بنالیا ہے۔ پونم پربھاکر جو پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ بھی ہیں اور تمام طبقات میں یکساں طور پر مقبولیت رکھتے ہیں۔ عام آدمی کے مسائل سے بہتر طور پر واقفیت کے سبب پونم پربھاکر ہمیشہ عوام کے لیے دستیاب رہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کریم نگر کے اقلیتی رائے دہندوں نے پونم پربھاکر کی تائید کا فیصلہ کیا ہے۔ کریم نگر لوک سبھا حلقے کے تحت جو اسمبلی حلقے جات آتے ہیں ان میں کریم نگر، سرسلہ، چوپادنڈی، حسن آباد، ویملواڑہ اور حضور آباد شامل ہیں۔ رائے دہندوں کی جملہ تعداد 15 لاکھ 50 ہزار 834 ہے۔ 2004ء میں کے سی آر اس حلقے سے ایک لاکھ 31 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے منتخب ہوئے تھے جبکہ 2009ء میں پونم پربھاکر نے 50 ہزار سے زائد ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ ان کے مقابلہ میں ٹی آر ایس کے امیدوار ونود کمار تھے۔ 2014ء میں ونود کمار کو پونم پربھاکر پر کامیابی حاصل ہوئی اور وہ دوسری مرتبہ اس حلقے سے قسمت آزمارہے ہیں۔ گزشتہ دنوں گریجویٹ اور ٹیچرس زمرے کے کونسل کی دو نشستوں کے انتخابات میں ٹی آر ایس کی شکست سے کانگریس کے حوصلے بلند ہیں۔ میدک، کریم نگر، نظام آباد جیسے اہم اضلاع پر محیط گریجویٹ حلقے پر کانگریس کے سینئر قائد جیون ریڈی نے شاندار کامیابی حاصل کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ ٹی آر ایس سے خوش نہیں۔ اساتذہ تعلیم یافتہ نوجوان اور سرکاری ملازمین نے کانگریس کی تائید کرتے ہوئے یہ ثابت کردیا کہ لوک سبھا انتخابات میں بھی ان کی تائید ٹی آر ایس کے ساتھ نہیں رہے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ کریم نگر کی مقامی مسلم تنظیموں نے بھی بی جے پی ٹی آر ایس خفیہ مفاہمت کے سبب سکیولرازم کے تحفظ کے لیے کانگریس کی تائید کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکز میں بی جے پی حکومت کے فیصلوں کی تائید کرتے ہوئے ٹی آر ایس نے یہ ثابت کردیا کہ مرکز میں ضرورت پڑنے پر وہ این ڈی اے میں شامل ہوسکتے ہیں۔ کریم نگر لوک سبھا حلقے میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔