کیف ۔ 24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) یوکرین نے اپنے علحدہ شدہ علاقہ کریمیا کے روس میں انضمام کے بعد جزیرہ نما علاقہ سے اپنی فوج کو واپسی کا حکم دیا ہے۔ یہ ڈرامائی لیکن ناگزیر اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب عالمی قائدین آلینڈ کے شہر ہیگ میں جمع ہورہے ہیں ان میں اکثر نے سیکوریٹی پر منعقد شدنی چوٹی کانفرنس سے قبل مشرق ۔ مغرب کے مابین سردجنگ کے خاتمہ کے بعد پہلی مرتبہ پیدا شدہ سنگین تنازعہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے آلینڈ میں آمد کے فوری بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ اور یوروپ یوکرینی حکومت اور عوام کی مدد کیلئے متحد ہیں اور ہم روس کے خلاف اس کی جانب سے اب تک کئے گئے اقدامات کی قیمت لگانے کیلئے بھی متحد ہیں‘‘۔
کریمیا میں روس کے حامی نائب وزیراعظم رستم تیمور علیئیف نے روسی خبر رساں ادارہ نووسٹی سے کہا کہ ’’تمام یوکرینی سپاہی یا تو روس کی طرف منحرف ہوگئے ہیں یا پھر کریمیائی علاقہ کا تخلیہ کرچکے ہیں‘‘۔ روسی صدر کو کریملن سے یہ اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ وہ یوکرین سے کیریمیا کو علحدہ کرنے کیلئے فوجی طاقت کا بھی استعمال کرسکتے ہیں لیکن اس کے بغیر ہی انہوں نے کریمیا کی علحدگی کا روس میں انضمام کو یقینی بنا لیا جس کے بعد امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں روس پر چراغ پا ہوگئی ہیں۔