کریمیا اب روس کے نقشہ میں شامل، مغربی ممالک کی تنقیدیں مسترد

نئی دہلی ۔ 18 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) کریمیا کے روس میں انضمام کے بعد صدر ولادیمیر پوٹن نے آج وزیراعظم منموہن سنگھ سے ربط قائم کرتے ہوئے تمام تفصیلات سے واقف کرایا اور منموہن سنگھ نے تمام ممالک کے اتحاد اور علاقائی یگانگت کے بارے میں ہندوستان کا موقف واضح کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس مسئلہ کا سفارتی حل تلاش کرلیا جائے گا۔ منموہن سنگھ نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ تمام فریقین صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے متحدہ طور پر کام کریں گے تاکہ سیاسی اور سفارتی حل تلاش کیا جاسکے اور اس کے ذریعہ علاقہ میں تمام ممالک کے جائز مفادات کا تحفظ بھی ہوسکے۔

یہی نہیں بلکہ یوروپ اور دیگر ممالک میں دیرینہ امن و استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔ ولادیمیر پوٹن کو کریمیا کی صورتحال اور ان کے اقدامات کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر یکا و تنہا ہوجانے کا اندیشہ ہے ۔ انہوں نے آج رات 7.30 بجے وزیراعظم منموہن سنگھ کو فون کیا اور یوکرین میں پیدا شدہ صورتحال کے علاوہ کریمیا میں حالیہ ریفرنڈم کے تعلق سے تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے صورتحال سے واقف کرانے پر پوٹن کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے مختلف ممالک کے اتحاد اور علاقائی سالمیت کے مسئلہ پر ہندوستان کے مستقل موقف کا اعادہ کیا۔ وزارت امور خارجہ نے یہ بات بتائی ۔ اس سے پہلے صدر روس ولادیمیر پوٹن نے پہلا قدم اٹھاتے ہوئے یوکرین کے علاقہ کریمیا کو روس میں شامل کرلیا۔ انہوں نے روسی پارلیمنٹ کو سرکاری طور پر بتایا کہ کریمیا کی روس میں شمولیت کی درخواست منظور کرلی گئی ہے اور انہوں نے اقتدار کے مختلف شعبوں کو ہدایت دی کہ معاہدہ کو منظوری دیں تاکہ کریمیا روس کا حصہ بن جائے۔ منموہن سنگھ اور پوٹن نے دونوں ممالک کے مابین باہمی روابط اور ایک دوسرے کیلئے فائدہ مند پارٹنرشپ کے تعلق سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین خصوصی اور انتہائی اہمیت کے حامل پارٹنر شپ کے تعلق سے اپنے عہد کا اعادہ کیا ۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے حالیہ عرصہ کے دوران ہند۔روس باہمی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے سلسلہ میں پوٹن کی شخصی قیادت کیلئے بھی ان سے اظہار تشکر کیا ۔

صدر روس ولادیمیر پوٹن نے آج ایک معاہدہ پر دستخط کے ذریعہ کریمیا کو روس کے نقشہ میں شامل کرلیا ہے ۔ انہوں نے اسے ماضی میں کی گئی ناانصافیوں کے ازالہ کی سمت قدم قرار دیا اور کہا کہ یہ روس کے اہم مفادات پر مغربی ناجائز قبضے کا جواب ہے۔ انہوں نے ٹیلی ویژن پر 40 منٹ کی جذباتی تقریر کے دوران کہا کہ عوام کے دلوں اور ذہنوں میں کریمیا ہمیشہ روس کا اٹوٹ حصہ رہا ہے۔ انہوں نے کریمیا کے ریفرنڈم پر مغربی ممالک کی نکتہ چینی کو مسترد کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ روس کا ارادہ کبھی یوکرین کے دیگر علاقوں میں مداخلت کاری کا نہیں رہا اور ہم یوکرین کی تقسیم نہیں چاہتے۔ ہمیں اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔

انہوں نے یوکرین کو ایک ایسی مملکت قرار دیا جو سوویت یونین کی غیر قانونی تقسیم کی وجہ سے وجود میں آئی۔ اس دوران یوکرین نے روس کے ساتھ سخت موقف اختیار کرتے ہوئے روسی اثاثہ جات کو قومیانے کی دھمکی دی۔کریمیا کے حکام نے خبردار کیا کہ وہ یوکرین کے کئی بینکوں کو قومیائے ہوئے بینکوں میں تبدیل کردیں گے۔ یوکرین کے وزیر انصاف پاویل پیٹرنکو نے روس کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا اس دوران کریمیا کے شہر سمفروپول میں یوکین کے فوجی اڈہ پر حملہ کردیا گیا جس میں یوکرین کا فوجی ہلاک ہوگیا۔نامعلوم حملہ آوروں نے یہ کارروائی کی اور وزیراعظم یوکرین نے اس حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرم قرار دیا ۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے تشدد کو روکنے میں مدد کی اپیل کی۔(متعلقہ خبر صفحہ 4 پر)