دو کٹر حریفوں ہند و پاک کے درمیان میرپور میں آج پہلا مقابلہ
ناقابل قیاس پاکستان کے محمد عامر مرکز توجہ ، دھونی کی ٹیم تینوں شعبوں میں مستحکم ۔ ایشیاء کپ ٹی 20 ، آئی سی سی ورلڈ کپ لڑائی کا پہلا مرحلہ
میرپور ۔ 26 فبروری ۔ (سیاست ڈاٹ کام ) عالمی کرکٹ کی انتہائی سخت رقابت کی کل یہاں دوبارہ تجدید ہوجائے گی جب ایشیاء کپ ٹی ۔ 20 ٹورنمنٹ کے ایک میچ کا کل یہاں آغاز ہوگا جس میں ہندوستان کا مقابل ناقابل قیاس پاکستانی ٹیم سے ہوگا ۔ اس میچ میں اصلاح و بازآبادکاری کے بعد دوبارہ کھیل میں واپس ہونے والے پاکستانی بولر محمد عامر مرکز توجہ رہیں گے ۔ یہ میچ دراصل آئندہ ماہ شروع ہونے والی آئی سی سی ورلڈ ٹی ۔ 20کیلئے دونوں ٹیموں کے درمیان پہلی لڑائی ثابت ہوگا ۔ ہند۔ پاک کرکٹ رقابت برسوں قدیم وراثت ہے اور 22 گز ( پچ ) پر دو کٹر حریف پڑوسیوں کے درمیان جب کبھی آمنا سامنا ہوتا ہے اس میں سیاسی مصلحتیں بھی شامل رہتی ہیں۔ اس کھیل کا سب سے اہم اور تجسس سے بھرپور پہلو یہ ہوگا کہ آیا داغدار رہے محمد عامر کو 11 کھلاڑیوں میں کھیلنا چاہئے تھا؟ ۔ اسپاٹ فکسنگ کے سبب پانچ سالہ امتناع کے اختتام پر واپسی کے بعد عامر نے نیوزی لینڈ کے دورہ کے ساتھ پاکستانی انٹرنیشنل ٹیم میں اپنے کھیل کا دوبارہ آغاز کیا ہے اور یہ انتہائی ہونہار اور باصلاحیت بولر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہندوستانی بیٹسمین کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا یقینا بھرپور مظاہرہ کریں گے ۔ عامر کی واپسی کا ویراٹ کوہلی پہلے ہی خیرمقدم کرچکے ہیں لیکن بشمول کپتان مہندر سنگھ دھونی دیگر ہندوستانی کھلاڑی میچ فکسنگ میں عامر کے ملوث ہونے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں ۔ ہندوستان میں بی سی سی آئی نے سری سانت ، انکت چوہان ، اجیت چنڈیلا جیسے کھلاڑیوں پر تاحیات امتناع عائد کرنے کے بارے میں کوئی مروت نہیں کی ۔
چنانچہ مسابقتی کرکٹ میں اب ان کھلاڑیوں کی واپسی کی کوئی اُمید باقی نہیں رہی لیکن جہاں تک عامر کا تعلق ہے بالخصوص ہندوستان کے خلاف ان کی بہتر کارکردگی ان کے لئے نہ صرف اپنی ٹیم میں بلکہ پاکستانی کرکٹ شائقین میں اپنی ساکھ بحال کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے ۔ تیاریوں کے اعتبار سے دونوں ہی ٹیمیں گزشتہ ایک ماہ کے دوران قابل لحاظ ٹی۔ 20 میچس کھیلتے ہوئے مناسب تیاری کرچکے ہیں۔ ہندوستان پہلے ہی سات کے منجملہ چھ میچس جیت کر اپنے انداز میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلئے اپنی تیاری اور مہم کا آغاز کرچکا ہے ۔ دوسری طرف پڑوسی ٹیم کے کرکٹرس بھی پاکستان سوپر لیگ کھیل کر خود کو اچھی طرح تیار کرچکے ہیں۔ عالمی سطحوں کے مقابلوں میں روایتی طورپر ہندوستان کو پاکستان کے خلاف کبھی کوئی شکست نہیں ہوئی ہے
لیکن براعظم میں ہونے والے مقابلوں کی بات کچھ اور ہے جہاں شاہد آفریدی اینڈ کمپنی بہتر کھیل کا مظاہرہ کرچکی ہے ۔ البتہ یہ حقیقت بھی ہے کہ ایشیاء کپ پہلے ٹی ۔ 20 فارمیٹ میں کبھی نہیں کھیلی گئی اور یہ پہلا مقابلہ ہے ۔ برصغیر کے دو کٹر حریف ٹیموں کا ٹھیک ایک سال 11 دن بعد آمنا سامنا ہورہا ہے ۔ قبل ازیں ہندوستان اور پاکستان کی ٹیموں کے درمیان 50 اوورس پر مبنی ورلڈ کپ کھیلوں کا آخری مقابلہ ایڈیلیڈ میں ہوا تھا جس میں ہندوستان کو کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ اس ورلڈ کپ کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان کسی تیسرے مقام پر سیریز کی تجویز پر عمل آوری نہیں ہوسکی کیونکہ بی سی سی آئی کو اس ضمن میں حکومت ہند سے اجازت نہیں مل سکی تھی ۔ میر پور میں کل ہونے والے مقابلے کیلئے کپتان دھونی کی ٹیم پوری طرح تیار ہے۔ بہترین آل راؤنڈر ہاردیک پانڈیا متاثرکن مظاہرہ کے ساتھ اُبھرے ہیں جس کی شمولیت سے دھونی کی ٹیم میں درکار توازن بحال ہوا ہے ۔ ہندوستانی ٹیم اگرچہ کھیل کے ہر شعبہ (بیٹنگ ، بولنگ ، فیلڈنگ وغیرہ) میں اپنی حریف سے ایک قدم آگے ہے لیکن ناقابل قیاس پاکستانی ٹیم اس کھیل کی ایک خوبصورتی ہوگی ۔ دھونی کی کمر میں درد ہندوستانی ٹیم کیلئے سب سے بڑی پریشانی ہوسکتی ہے ۔دھونی نے اپنی تکلیف کو نظرانداز کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے خلاف 45 رنز سے کامیابی تو ضرور حاصل کی لیکن کل اگر وہ نہ کھیلنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ان کے بجائے پارتھیو پٹیل ان کی جگہ لیں گے ۔