حیدرآباد /21 مئی (سیاست نیوز) انتخابات کے بعد سابق چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی عوام کی نظروں سے اوجھل ہو گئے، جب کہ ان کی جماعت ’’جے سمکھیا آندھرا‘‘ سیما۔ آندھرا اور تلنگانہ میں ایک بھی نشست حاصل کرنے سے قاصر رہی۔ واضح رہے کہ تلنگانہ کی مخالفت کے سبب سیما۔ آندھرا میں عوامی تائید حاصل ہونے کی امید پر سابق چیف منسٹر نے تلنگانہ کے چند حلقوں کے علاوہ سیما۔ آندھرا کے مختلف اسمبلی و پارلیمانی حلقہ جات سے اپنی پارٹی کے امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا، جب کہ اپنے حلقہ اسمبلی سے اپنے بھائی کو امیدوار بناکر خود پارٹی کی انتخابی مہم پر توجہ مرکوز کی تھی، تاہم انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
بتایا جاتا ہے کہ تشکیل آندھرا پردیش کے بعد سے ان کا خاندان اسمبلی میں مسلسل نمائندگی کرتا رہا، تاہم 2014ء کے عام انتخابات میں تلنگانہ کی مخالفت اور کانگریس سے بغاوت کی وجہ سے ان پر اور ان کے پارٹی امیدواروں پر عوام نے بھروسہ نہیں کیا، یہاں تک کہ ان کے بھائی بھی ناکام ہو گئے، جب کہ تلنگانہ کی تائید کرنے والی تلگودیشم کو عوام نے حکومت تشکیل دینے کے لئے واضح اکثریت فراہم کی۔ شاید ریاست کی تاریخ کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی سابق چیف منسٹر نے نئی جماعت تشکیل دی اور عوام نے مسترد کردیا، جب کہ این ٹی آر، کے سی آر، چرنجیوی اور جے پرکاش نارائن کی نئی پارٹیوں پر عوام نے اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ عوام میں یہ تجسس پایا جاتا ہے کہ کرن کمار ریڈی عملی سیاست میں رہیں گے، یا سبکدوش ہو جائیں گے؟۔