حیدرآباد۔/6فبروری، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن اسمبلی کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ کرن کمار ریڈی آندھرا پردیش ریاست کی آخری کرن ہیں اور وہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کو روک نہیں پائیں گے۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے تارک راما راؤ نے نئی دہلی میں چیف منسٹر اور سیما آندھرا قائدین کی جانب سے کئے گئے احتجاج کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کا یہ احتجاج ناکام ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کو روکنے کیلئے چیف منسٹر اپنے حامیوں کے ساتھ لاکھ سازشیں کرلیں لیکن اس سے تقسیم کا عمل متاثر نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کرن کمار ریڈی آندھرا پردیش کی تاریخ میں تلگو عوام کی عزت نفس کا سودا کرنے والے قائد کی حیثیت سے جانے جائیں گے۔ راما راؤ نے کہا کہ تلنگانہ بل کے خلاف اسمبلی میں منظورہ قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں ہے
اور صدر جمہوریہ اس قرارداد کو خاطر میں لائے بغیر بل کو مرکزی حکومت سے رجوع کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اسمبلی سے رائے حاصل کرنا صرف ایک رسمی نوعیت کی کارروائی تھی اسے پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کی راہ میں رکاوٹ تصور نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسپیکر این منوہر نے چیف منسٹر سے ملی بھگت کے ذریعہ اسمبلی میں قرارداد کو پیش کیا اور ندائی ووٹ سے منظوری کا اعلان کردیا۔ تارک راما راؤ نے چیف منسٹر کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ ریاست کے 80فیصد عوام متحدہ ریاست کے حق میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے 294 ارکان میں سیما آندھرا ارکان کی اکثریت ہے لہذا ان کی رائے کو عوام کی رائے تصور نہیں کیا جاسکتا۔ کرن کمار ریڈی کو ریاستی وزیر کی حیثیت سے کام کرنے کا تجربہ بھی نہیں ہے اور وہ مہربند لفافہ کے ذریعہ چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ہوئے ہیں۔ ٹی آر ایس رکن اسمبلی نے چیف منسٹر پر تلنگانہ وزراء کے ساتھ توہین آمیز رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں احتجاج کرنے والے تلنگانہ وزراء اور قائدین کے ساتھ سیکوریٹی عملے نے انتہائی توہین آمیز سلوک کیا اور انہیں بری طرح ڈھکیل دیا گیا۔ چیف منسٹر کو چاہیئے تھا کہ کم از کم وہ احتجاجی قائدین سے بات چیت کرتے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اپنے ہی کابینی رفقاء کے ساتھ نمٹنے کا یہی طریقہ کار ہے۔ انہوں نے خاتون وزراء کے ساتھ سیکوریٹی عملے کے سلوک کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سیکوریٹی عملے کی اس کارروائی پر چیف منسٹر خاموش اور فاتحانہ انداز میں بیٹھے رہے۔