محکمہ ڈاک کے 3 عہدیداروں کے خلاف مقدمہ درج
حیدرآباد /28 نومبر ( سیاست نیوز ) سنٹرل بیورو انوسٹیگیشن ( سی بی آئی ) نے نوٹ بندی کے بعد شہر کے پوسٹ آفسیس میں نئے نوٹوں کی تقسیم میں بے قاعدگیوں کا پتہ چلنے پر 3 پوسٹل عہدیداروں کے خلاف ایک مقدمہ درج کرلیا ہے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ سی بی آئی اور محکمہ ڈاک کے ویجلنس عملے کی مشترکہ کارروائی میں شہر کے مختلف پوسٹ آفسیس میں بیک وقت دھاوے کئے گئے تھے ۔ سی بی آئی ٹیم نے حمایت نگر سب پوسٹ آفس پر اچانک تلاشی لی جس میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا جس میں 36 لاکھ روپئے نئے کرنسی نوٹس کی دھاندلیوں کا پتہ چلا ۔ سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ 12 نومبر کو حمایت نگر سب پوسٹ آفس میں دھاوے کے دوران دو ہزار روپئے کے نئے نوٹس جملہ 74,73,500 روپئے پرانے کے عوض تقسیم کئے جانے کا ریکارڈ بتایا گیا جبکہ ریکارڈس کا جائزہ لیا جانے پر یہ دعوی غلط ثابت ہوا اور کرنسی تبدیلی کی 987 درخواستیں پائی گئیں جو 38,45,500 روپئے کی رقم ہے ۔ سی بی آئی نے پرانے نوٹوں کے عوض نئی کرنسی نوٹس کی تقسیم میں بے قاعدگیاں پائے جانے پر حمایت نگر سب پوسٹ آفس کی سب پوسٹ ماسٹر شریمتی جی ریوتی سے پوچھ تاچھ کی اور انہوں نے تحقیقاتی ایجنسی کو بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ پوسٹ آفسیس حیدرآباد مسٹر کے سدھیر بابو نے انہیں 500 اور 1000 کے نوٹس کی 36 لاکھ کی رقم حوالے کی اور ان کے 2000 روپئے کے نئے نوٹس حاصل کرلئے اور بتایا کہ اس رقم کو جنرل پوسٹ آفس عابڈس میں تقسیم کیا جانا ہے ۔ سی بی آئی نے مذکورہ دو پوسٹل عہدیداروں کے علاوہ ایک اور آفس اسسٹنٹ روی تیجا کے خلاف تعزیرات ہند کے دفعات 120-B/406,409,477-A اور انسداد رشوت ستانی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا ۔ سی بی آئی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ سرکاری اداروں بشمول پوسٹ آفسوں میں بے قاعدگیوں سے متعلق شکایتیں درج کرواسکتے ہیں ۔