حیدرآباد ۔ 30 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے 100 سے زائد بینکوں میں نوٹ تبدیلی اسکام کی نشاندہی کرتے ہوئے سی بی آئی تحقیقات کا آغاز کرچکی ہے ۔ پہلی مرتبہ منسوخ شدہ نوٹ تبدیل کرنے کے لیے بینکوں کو پیش کردہ آدھار کارڈس کی زیراکس سے دوبارہ نوٹ تبدیل کرنے کے کئی واقعات منظر عام پر آئے ہیں ۔ کمیشن قبول کرتے ہوئے 2 ہزار روپئے کے نوٹ تبدیل کرنے والے بینک منیجرس کے خلاف شکنجہ کستے جارہا ہے ۔ ریزرو بینک آف انڈیا کو 10 تا 15 نومبر کے درمیان نئی کرنسی تبدیلی کا اسکام ہونے کی اطلاعات ملنے کے بعد بینکوں پر خصوصی نظر رکھی گئی ۔ آر بی آئی نے دونوں تلگو ریاستوں کے مختلف بینکس اور ان کے برانچس میں نوٹ تبدیل کرانے والوں کے سی سی کیمرے کے فوٹیج ممبئی طلب کرلیے ہیں ۔ آر بی آئی کی ویجلنس ٹیم نے گہرائی سے ان فوٹیجس کا جائزہ لینے کے بعد اس کی تحقیقات کرنے کی سی بی آئی کو ذمہ داری سونپ دی ہے ۔ تحقیقات کے لیے سی بی آئی ٹیمس دونوں ریاستوں کو پہونچ چکی ہیں اور اپنے انداز میں تحقیقات کا آغاز بھی کرچکے ہیں ۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ کالا دھن رکھنے والوں نے مزدوروں اور بیروزگار افراد کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے انہیں 4000 روپئے منسوخ شدہ نوٹ تبدیل کرانے پر 400 تا 600 روپئے اجرت دی ہے ۔ اس طرح کئی افراد اپنے مختلف شناختی کارڈس کا استعمال کرتے ہوئے کالا دھن کو وائیٹ کرنے میں تعاون کیا ہے ۔ یہ ایک قسم کا اسکام ہے تو دوسرا اسکام یہ ہے کہ پہلے دن نوٹوں کی تبدیل کرنے کے لیے جو شناختی کارڈس پیش کئے ہیں بینکوں کی جانب سے ان شناخت کارڈس کا زیراکس استعمال کرتے ہوئے ان کے نام پر کالا دھن کو وائیٹ کردیا ہے اور بینک منیجرس کے علاوہ دوسرے عملے کی جانب سے 25 تا 40 فیصد کمیشن وصول کرنے کی اطلاعات منظر عام پر آئی ہیں ۔ یہی نہیں بینک منیجرس نے آپس میں سنڈیکٹ بھی بنایا ہے ۔ اپنے بینکوں کے شناختی کارڈس کو دوسرے بینکوں کو روانہ کرتے ہوئے ان کی مدد سے منسوخ شدہ نوٹ تبدیل کرائے ہیں ۔
بڑے پیمانے پر 2 ہزار روپئے کے نوٹوں کی بلاک مارکیٹنگ ہوئی ہے ۔ کئی بینکوں اور ان کے برانچس پر الزامات عائد ہے کہ انہوں نے کالا دھن رکھنے والوں سے معاملت طئے کرتے ہوئے منسوخ شدہ نوٹوں کے عوض میں انہیں نئے نوٹ تبدیل کئے ہیں ۔ بینک منیجرس اور دوسرے اعلیٰ عہدیداروں کی ملی بھگت سے نئی کرنسی کالے دھن رکھنے والوں کے تجوری میں چلی گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے عوام کو گھنٹوں قطاروں میں کھڑے ہونے کے باوجود نقد رقم بینکوں سے نکالنے میں ناکامی ہوئی ہے ۔ کرنسی تبدیلیوں کی بے قاعدگیوں میں شامل رہنے والوں کو پولیس نے گرفتار بھی کیا ہے ۔ بینک منیجرس اور بینک کے دوسرے ذمہ دار عملے سے سی بی آئی پوچھ تاچھ بھی کررہی ہے ۔۔