تھرڈ فرنٹ کے قیام پر سوالیہ نشان،علاقائی جماعتیں کانگریس کے ساتھ کام کرنے آمادہ
حیدرآباد ۔ 23 ۔ مئی (سیاست نیوز) کرناٹک میں کانگریس۔جنتا دل سیکولر اتحاد نے قومی سطح پر غیر کانگریس ، غیر بی جے پی تھرڈ فرنٹ کے قیام کے امکانات کو متاثر کردیا ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے گزشتہ دو ماہ سے کانگریس اور بی جے پی کے متبادل کے طور پر علاقائی جماعتوں پر مشتمل تیسرے محاذ کے قیام کی مساعی شروع کی تھی ۔ انہیں یقین تھا کہ جنتا دل سیکولر محاذ میں شامل ہوگی لیکن کانگریس کی مخالفت کے مسئلہ پر جنتا دل سیکولر سمیت کئی علاقائی جماعتوں نے کے سی آر کے موقف سے اختلاف کیا ہے۔ بتایا جاتاہیکہ سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے واضح کردیا کہ بی جے پی کے خلاف محاذ کی تیاری کانگریس کی تائید کے بغیر ممکن نہیں ہے اور کسی نہ کسی صورت میں کانگریس کی تائید کی ضرورت پڑے گی ۔ دیوے گوڑا نے مرکز میں تیسرے محاذ کی حکومت کی تشکیل پر شبہات کا اظہار کیا اور کہا کہ انتخابات کے بعد اگر کانگریس اور بی جے پی کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوتی ہے تو ایسی صورت میں محاذ کو کانگریس کی تائید حاصل کرنی پڑے گی۔ علاقائی جماعتوں کے اس موقف کو دیکھتے ہوئے کے سی آر نے بھی اپنے موقف میں تبدیلی کرلی اور کہا کہ ضرورت پڑنے پر کانگریس کی تائید کے حصول پر غور کیا جائے گا۔ ملک میں عام انتخابات کے قریب آتے ہی علاقائی جماعتوں نے اپنا موقف طئے کرلیا ہے۔ بعض جماعتیں بی جے پی کے ساتھ اور بعض کانگریس کے ساتھ محاذ میں شامل رہیں گی۔ ایسے میں تیسرے محاذ کے لئے علاقائی جماعتوں کی تائید حاصل کر نا کے سی آر کیلئے آسان نہیں ہوگا۔ کے سی آر کو یقین تھا کہ کرناٹک میں بی جے پی حکومت تشکیل دے گی اور کانگریس کے ساتھ جنتا دل سیکولر اپوزیشن کے طور پر برقرار رہے گی ۔ لیکن دونوں جماعتوں میں اچانک اتحاد نے کے سی آر کو مایوس کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس قائدین کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے سے بچنے کیلئے کے سی آر نے کمارا سوامی کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے بجائے ایک دن قبل بنگلور پہنچ کر مبارکباد پیش کی ۔ بتایا جاتاہے کہ اس ملاقات کے دوران تیسرے محاذ کی تشکیل کا مسئلہ سرسری طور پر زیر بحث رہا ۔ جنتا دل سیکولر اور ترنمول کانگریس کا موقف ہے کہ مرکز میں بی جے پی سے متحدہ مقابلہ کیلئے کانگریس کا ساتھ ضروری ہے۔ کانگریس کے بغیر بی جے پی کے خلاف کوئی بھی محاذ مضبوط نہیں ہوگا۔ ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ بی جے پی کے خلاف محاذ کی تیاری میں کانگریس کا رول قائدانہ نہیں بلکہ صرف ایک حصہ دار کا ہونا چاہئے ۔ بھلے ہی کانگریس پارٹی مرکز میں برسر اقتدار نہ ہو لیکن ریاستوں میں اس کا ووٹ بینک ہے۔ لہذا کسی بھی محاذ کیلئے کانگریس کی تائید ضروری ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ڈی ایم اے قائدین سے ملاقات کی تھی لیکن وہاں بھی مایوسی ہوئی کیونکہ ڈی ایم کے کانگریس زیر قیادت یو پی اے کا حصہ ہے ۔ تیسرے محاذ کی تشکیل کے سلسلہ میں مصروف کے سی آر کو علاقائی جماعتوں کے موقف نے الجھن میں مبتلا کردیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ مرکز میں کانگریس کے بغیر بی جے پی کے خلاف محاذ کی تیاری کے سی آر کے بس کی بات نہیں۔ تیسرے محاذ کی تیاری پر خود ٹی آر ایس میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے ۔ پارٹی قائدین کی اکثریت قومی سیاست میں حصہ لینے کے خلاف ہے۔ ان قائدین کا کہنا ہے کہ قومی سیاست میں دلچسپی کی صورت میں تلنگانہ میں پارٹی کی گرفت کمزور ہوجائے گی ۔ پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن کے دوران ٹی آر ایس ارکان پارلیمان کو اپوزیشن کی تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ٹی آر ایس نے غیر جانبدارانہ موقف اختیار کرتے ہوئے بی جے پی کی بالواسطہ تائید کی تھی جس کے بعد ٹی آر ایس کو بی جے پی کی بی ٹیم کہا جانے لگا۔ اس تجربہ کی روشنی میں پارٹی ارکان پارلیمان تیسرے محاذ کے حق میں نہیں ہیں۔