کرناٹک کا انتخابی فیصلہ بی جے پی کو روش بدلنے پر مجبور کریگا

آر ایس ایس کے مشورے پر بی جے پی کے اقدامات سے عوام بدظن ، کرناٹک میں کانگریس کو مایوسی نہیں ہوگی : ملکارجن کھرگے

کلبرگی ۔ 8 مئی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) کرناٹک میں 12 مئی کے اسمبلی چناؤ کے نتائج بی جے پی کو سبق سکھائیں گے کہ اپنی روش بدلے اور عظیم تر پیام ظاہر ہوگا کہ عوام اُن باتوں کو قبول نہیں کریں گے جو کچھ زعفرانی پارٹی آر ایس ایس کے مشورے پر کررہی ہے ، سینئر کانگریس لیڈر ایم ملکارجن کھرگے نے یہ دعویٰ کیاہے ۔ اُنھوں نے کہا کہ کانگریس کی مہم کا موضوع جہاں ترقی کے اطراف گھومتا ہے وہیں یہ الیکشن آر ایس ایس ۔ بی جے پی کے خلاف نظریاتی لڑائی بھی ہے اور زعفرانی اتحاد عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر نے الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس ۔ بی جے پی اپنے خود کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔ خاص طورپر کمزور طبقات ، اقلیتیں اور غریب تر طبقے بی جے پی اور آر ایس ایس کی سرپرستی اور حمایت والی حکومتوں میں خود کو غیرمحفوظ محسوس کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ کرناٹک اسمبلی کا چناؤ نہ صرف ریاست کے مفاد کے لئے بلکہ قومی تناظر میں بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ انھوں نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ اگر آپ بی جے پی کو یہاں کرناٹک میں نہیں روک پاتے ہیں تو وہ یقینا جمہوریت کو تباہ کردیں گے ، وہ دستور میں تبدیلی اور اقلیتوں کے خلاف ہندوتوا جیسی بہت ساری باتیں کررہے ہیں ۔ بی جے پی کی یہ تمام باتیں عوام کو قبول نہیں ہیں ۔ اس چناؤ میں معلق فیصلے کی پیش قیاسی کرنے والے بعض اوپنین پولس کے بارے میں کھرگے نے کہاکہ ماقبل الیکشن سروے کی پیش قیاسی کا انحصار ان کے انعقاد کا طریقہ کار اور اُن باتوں پر ہوتا ہے جن کی بنیاد پر وہ منعقد کئے جاتے ہیں۔ کرناٹک ترقی کے معاملے میں آگے ہیں اور لاء اینڈ آرڈر ، سرمایہ کاری اور روزگار پیدا کرنے کے محاذوں پر بھی دوسروں سے آگے ہے ، لہٰذا برسراقتدار کانگریس اس الیکشن میں بھی آگے رہے گی ۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت انتخابی وعدوں کی تکمیل نہیں کی اور اس کے برعکس کھرگے نے مختلف اسکیمات اور بہبودی پروگراموں کا تذکرہ کیا جو کرناٹک میں سدارامیا حکومت نے متعارف کرائے اور اُن پر عمل درآمد کیا ہے ۔ ’’میں نہیں سمجھتا کہ لوگ ہمیں مایوس کریں گے ‘‘ ۔ کھرگے نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی نے کرناٹک میں مہم کیلئے 30 تا 40 مرکزی وزراء اور مختلف ریاستوں کے تقریباً 100 وزراء کو مشغول کررکھا ہے اور آر ایس ایس ورکرس گھر گھر جاکر مہم چلارہے ہیں۔ اس سے خود ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ( بی جے پی ) کانگریس سے خائف ہے۔ آنے والا الیکشن بہت اہم اور کلیدی ہے کیونکہ اس سے یہ پیام ظاہر ہوگا کہ جو کچھ بی جے پی آر ایس ایس کے مشورے پر کررہی ہے وہ عوام قبول کرنے والے نہیں ۔ بی جے پی کو عدلیہ کے بشمول سرکاری اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کا مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کھرگے نے کہاکہ اگر اس طرح کی پارٹی کو انتخابات میں شکست ہوتی ہے تو عوام کو خوشی ہوگی ۔ اسی لئے وہ دعویٰ کررہے ہیں کہ کرناٹک الیکشن سے اُنھیں سبق ملے گا کہ اپنی روش تبدیل کریں اور دستوری طریقوں کے مطابق کام کریں۔