کرناٹک میں کانگریس کی کامیابی یقینی، معلق اسمبلی کا امکان مسترد

دیوے گوڑا کی جنتادل کا بی جے پی کی جانب جھکائو، فرقہ پرستوں کو شکست دینے سکیولر عوام سے سدارامیا کی اپیل

بی جے پی، کرناٹک میں شمالی ہند کی پالیسی مسلط کرنے کوشاں
پارٹی کے چیف منسٹر امیدوار یدی یورپا صرف ایک کٹھ پتلی لیڈر

بنگلورو۔25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ان کی پارٹی کانگریس کو اکثریت کے ساتھ کامیابی ملے گی۔ انہوں نے معلق اسمبلی کے امکان کو مسترد کردیا۔ سدارامیا نے ایک خانگی چیانل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ایچ ڈی دیوے گوڑا زیر قیادت جنتادل سکیولر پارٹی، سکیولرازم پر ہرگز قائم نہیں ہے۔ یہ پہلے ہی سے بی جے پی کے ساتھ ہے۔ سابق میں ایک مخلوط حکومت میں بھی یہ ساتھ رہی ہے۔ کرناٹک میں یہ دونوں 20 ماہ تک ساتھ رہے ہیں۔ صرف میونسپل انتخابات میں یہ لوگ ہمارے ساتھ آئے تھے۔ اس انتخابات میں رشوت کا مسئلہ اہم ہے اور یہ کہ بی جے پی ان کے خلاف رشوت کے درپردہ الزامات عائد کررہی ہے جو سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے۔ وزیراعظم مودی مجھے سدا روپیہ کہہ کر مخاطب ہیں ۔ ایک وزیراعظم کی جانب سے ایک غیر ذمہ دارانہ بیان ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا راہول گاندھی جیسے ایک غیر کنڑا وادی کی جانب سے انتخابی مہم چلانے سے کرناٹک کے عوام حقیقت میں متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کی مہم کا بہت بڑا اثر ہوا ہے خاص کر ریاست میں نوجوانوں کو راہول گاندھی نے متاثر کیا ہے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ ریاست میں معلق اسمبلی کے امکان سے متعلق قیاس آرائیاں ہورہی ہیں تو انہوں نے راست جواب دے کر ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ میں خود بھی اپنے دونوں حلقوں بادامی اور چامنڈیشوری سے صدفیصد طور پر کامیاب ہوں گا۔ ان دونوں حلقوں میں میرے مدمقابل کوئی مضبوط امیدوار نہیں ہے۔ کانگریس نے کرناٹک کے عوام میں جگہ بنالی ہے۔ اپنے دعوئوں کو پورا کرتے ہوئے کانگریس ان انتخابات میں کامیاب ہوگی اور یہ ریاست 2019ء لوک سبھا انتخابات میں بھی کانگریس کے حق میں رہے گی۔ انہوں نے سکیولر عوام اور سکیولر پارٹیوں پر زور دیا کہ وہ کرناٹک میں فرقہ پرست بی جے پی کو ناکام بنانے متحد ہوجائیں۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ رشوت خوروں کی سرپرستی کررہی ہے۔ اسی دوران چیف منسٹر سدارامیا نے 12 مئی میں مقررہ انتخابات کے ضمن میں نریندر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شمالی ہند درآمدی پالیسی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ خاص طور پر جبکہ کرناٹک میں ان کا کوئی لیڈر نہیں ہے۔ سدارامیا نے مزید کہا کہ بی جے پی کا چیف منسٹر امیدوار بی ایس یدی یورپا محض ایک کٹھ پتلی شخص ہے۔ سدا رامیا نے اپنے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ نے تسلیم کرلیا ہے کہ کرناٹک میں ان کا کوئی بھی لیڈر موجود نہیں ہے۔ اور مسٹر یدی یورپا کی نامزدگی محض ایک کٹھ پتلی امیدوار کی ہے۔ سدارامیا نے مزید کہا کہ وزیراعظم تو آگے اور جاتے رہیں گے لیکن اصل جنگ تو ان کے اور یدی ی ورپا کے درمیان میں ہے اور زعفرانی پارٹی کو اس بات کا علم ہے کہ بالآخر جیت کس کی ہوگی۔ سدارامیا ’’درآمدی‘‘ تبصرہ پر بی جے پی ترجمان نے کہا کہ سدارامیا کا بیان، شمال اور جنوب کے درمیان تفریق کو پروان چڑھانا ہے جس سے ان کی بوکھلاہٹ ظاہر ہوتی ہے۔ بی جے پی نے سدارامیا پر وار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’ہم تصور بھی نہیں کرسکتے کہ تم اس نچلی سطح گرجائو گے۔‘‘ مودی نے یکتا ہندوستان کا نعرہ دیا ہے لیکن تم شمال اور جنوب کی تقسیم کے در پہ ہو اور تم کو پتہ ہے کہ تمہارے حلقہ کی عوام تم کو رد کردے گی۔ بی جے پی نے سونیا گاندھی کی جانب بالواسطہ اشارے کرتے ہوئے سدارامیا سے کہا کہ مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ اگر شمالی ہیں تو 10 جن پتھ روڈ پر کس کی رہائش ہے؟ بی جے پی نے ٹوئٹر پر کہا کہ تمہاری مایوسی اور بوکھلاہٹ مسٹر چیف منسٹر تمہارے بیانات سے ظاہر ہے کہ تمہارے حلقہ انتخاب چامنڈیشوری کی عوام خود تم کو نہیں جانتے لیکن مسٹر مودی سے وہ واقف ہیں۔ اور تمہارے بیانات خود تمہاری ہونے والی ناکامی کی عکاس ہیں۔‘‘
بی جے پی نے اپنے ٹوئٹر پر کرناٹک کانگریس انچارج مسٹر کے سی وینوگوپال پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب وقت آچکا ہے کہ ہم چیف منسٹر کو لفظ درآمد کا مفہوم سمجھادیں کہ کسی بھی ملک سے اشیاء یا خدمات کی درآمد کو ’’امپورٹ‘‘ کیا جاتا ہے مثال کے طور پر اگر بنگلورو کے بیت الخلاء کے لے اطالوی سامان منگوایا جاتا ہے تو اس کو ’’ایمپورٹ‘‘ کہا جائے گا یہ کہ کیرالا کے سی وینوکو کرناٹک کانگریس انچارج بنادیا جائے تو وہ ’’ایمپورٹ‘‘ ہی کہلائے گا۔ مسٹر وینگوپال دراصل سولار پیانل اسکام کیرالا کی ملزمہ سریتا نائر کے اوپر جنسی حملہ کے مرتکب ہیں۔ جن کو بعد اس کیس سے یہہ کہہ کر وہ آخری چالیں سال کے عوامی خدمات میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کو بری کردیا گیا۔