کرناٹک میں پولیس کی ہڑتال پر پابندی قانون برقراری لازمی خدمات کا نفاذ

بنگلور ۔ یکم ۔ جون : ( سیاست ڈاٹ کام): کرناٹک میں 4 جون کو کانسٹبلوں کی اجتماعی رخصت کی دھمکی سے نمٹنے کے لیے حکومت نے ریاستی پولیس اور متعلقہ خدمات پر قانون برقراری لازمی خدمات ( ایسما ) لاگو کردیا ہے ۔ حکومت نے ایک اعلامیہ ( نوٹیفیکشن ) جاری کرتے ہوئے بتایا کہ سلامتی اور نظم و ضبط عامہ کی برقراری کے لیے ایسما کی دفعات نافذ کردی گئی ہیں ۔ اگر پولیس ، مفوضہ خدمات انجام دینے سے انکار کرے تو سخت کارروائی کی جائے گی ۔ سرکاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ عوام میں نظم و ضبط کی برقراری ، املاک کا تحفظ اور جرائم کی روک تھام پولیس کا بنیادی فریضہ ( ڈیوٹی ) ہے جب کہ چیف منسٹر سدا رامیا نے خبردار کیا ہے کہ پولیس فورس کی ڈسپلن شکنی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ پولیس اسوسی ایشن نے سینئیر عہدیداروں کی جانب سے ماتحت عملہ کو ہراسان اور بہت کم تنخواہیں ادا کئے جانے کے خلاف اجتماعی رخصت حاصل کرلینے کا اعلان کیا ہے ۔ جس پر چیف منسٹر نے کہا ہے کہ فورس کو مشتعل نہیں ہونا چاہئے اور ڈسپلن شکنی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ احتجاج کی اپیل ایک غیر مسلمہ تنظیم کی ہے اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری پولیس پر عائد ہوئی ہے اگر وہ ڈسپلن شکنی کا ارتکاب کرے گی تو سنگین مسئلہ پیدا ہوجائے گا ۔ ایک معطل پولیس ملازم وی ششی دھر کی زیر قیادت اکھل کرناٹک پولیس مہا سنگھ نے کرناٹک بھر میں 4 جون کو احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔ تاہم چیف منسٹر سدا رامیا نے کہا کہ پولیس عملہ کی شکایات پر بات چیت کے لیے حکومت آمادہ ہے جب کہ کانسٹبلوں کو یہ شکایت ہے کہ ان کے لیے کوئی کام کے اوقات مقرر نہیں ہے اور مناسب چھٹیاں بھی نہیں دی جاتیں اور تنخواہیں بھی ناکافی ہیں جب کہ پولیس کے فرائض میں سیاستدانوں اور بااثر افراد کا عمل دخل عام ہوگیا ۔ اسوسی ایشن کا مطالبہ کیا ہے کہ پولیس ملازمین کے لیے علحدہ پے کمیشن تشکیل دیا جائے ۔۔