کرناٹک میں اقتدار کا کھیل ابھی جاری

ناراض ارکان اسمبلی پر بی جے پی کی نظر یں، مخلوط حکومت کوغیر مستحکم کرنے فکرمند
حیدرآباد ۔ 23 ۔ مئی (سیاست نیوز) کرناٹک میں اقتدار اور کرسی کیلئے رسہ کشی کا کھیل ابھی ختم نہیں ہوا ہے ۔ اسمبلی میں عددی طاقت جٹانے میں ناکامی پر یدی یورپا حکومت نے استعفیٰ دیدیا تھا لیکن بی جے پی کی نظریں ابھی بھی کانگریس اور جنتا دل سیکولر ارکان اسمبلی پر ٹکی ہوئی ہے۔ کانگریس اور جنتا دل سیکولر نے اتحاد کے ذریعہ مخلوط حکومت تشکیل دی ہے لیکن یہ اتحاد کب تک برقرار رہے گا اس بارے میں سیاسی مبصرین کی قیاس آرائیاں مختلف ہیں۔ تشکیل حکومت کے سلسلہ میں دونوں پارٹیوں کے درمیان اختلاف رائے کو کسی طرح ٹال دیا گیا لیکن کیا پانچ برسوں تک مخلوط حکومت کسی اختلاف اور تنازعہ کے بغیر برقرار رہ سکتی ہے، یہ اہم سوال ہے ۔ کانگریس اور جنتا دل سیکولر کے ناراض ارکان اسمبلی پر بی جے پی کی نظریں ہیں تاکہ کسی بھی وقت انہیں بغاوت کیلئے اکسایا جاسکے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بی جے پی صدر امیت شاہ اور ڈھائی دن کے چیف منسٹر یدی یورپا نے تشکیل حکومت میں ناکامی کا بدلہ لینے کی ٹھان لی ہے۔ پارٹی کے سینئر قائدین کو کرناٹک میں دوبارہ متحرک کردیا گیا ہے۔ کمارا سوامی حکومت کی تشکیل کے بعد بی جے پی کے قائد نے ریمارک کیا ہے کہ کرناٹک میں اصلی کھیل ابھی باقی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس کے لنگایت طبقہ سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی معاہدہ سے ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تشکیل حکومت کے سلسلہ میں پانچ سال تک مسلسل جے ڈی ایس کو چیف منسٹر کا عہدہ دینا ریاست میں پارٹی کیلئے نقصان دہ ہے۔ 37 نشستوں والی پارٹی کو کس طرح برسر اقتدار رہنے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ کابینہ میں عدم شمولیت سے ناراض ارکان اسمبلی نے ابھی سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے۔ بی جے پی اس بات کی کوشش کرے گی کہ کسی طرح دونوں پارٹیوں کے ناراض عناصر سے ربط میں رہے تاکہ آنے والے دنوں میں مخلوط حکومت کے لئے خطرہ پیدا کیا جاسکے۔ دلچسپ بات یہ ہیکہ مخلوط حکومت کے پاس درکار اکثریت سے 7 ارکان زیادہ ہیں جبکہ بی جے پی کو تشکیل حکومت کیلئے 7 ارکان کی کمی تھی ۔ ایسے میں بی جے پی کا ماننا ہے کہ کسی بھی وقت مخلوط حکومت اختلافات کے نتیجہ میں زوال سے دوچار ہوسکتی ہے ۔ ویسے بھی کمارا سوامی سابق میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد کا تجربہ رکھتے ہیں۔ کانگریس سے اختلاف کی صورت میں وہ دوبارہ اسی تجربہ کو دہرانے سے گریز نہیں کریں گے۔ کرناٹک میں بی جے پی کو جس طرح ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ، وہ اسے ہضم نہیں کر پارہی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ بی جے پی ناراض عناصر کو حکومت کے خلاف بغاوت کیلئے کب آمادہ کرے گی ۔